حصص مارکیٹ، اتار چڑھاؤ کے بعد تیزی، 62 پوائنٹس ریکور

کراچی: کراچی اسٹاک ایکس چینج میں منگل کو اتارچڑھاؤ اور غیرواضح کاروباری صورتحال کے باوجود ایک بارپھر تیزی کا رحجان غالب رہا جس سے انڈیکس کی21100 کی حد بحال ہوگئی۔ تیزی کے سبب56.21 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں 23 ارب21 کروڑ 13 لاکھ 28 ہزار 551 روپے کا اضافہ ہوگیا، کاروبار کے تمام دورانیے میں مستقل بنیادوں پر وقفے وقفے سے اتار چڑھاؤ کے باعث مارکیٹ کی صورتحال غیرواضح رہی کیونکہ سرمایہ کاروں میں ہولڈشدہ حصص پر 0.5 فیصد ٹیکس عائد ہونے سے عدم اعتماد کی کیفیت طاری رہی جبکہ سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے پرمارکیٹ میں سیاسی افق پرغیریقینی صورتحال غالب ہونے کی چہ میگوئیاں ہوتی رہیں۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں اب بھی انویسٹمنٹ پوٹینشل موجود ہے، وفاقی بجٹ کے اقدامات سے کیپٹل مارکیٹ کے سرمایہ کاروں کو اگرچہ تشویش ہے لیکن اس کے باوجود رواں ہفتے انڈیکس کی 21000 کی نفسیاتی حد برقرار رہے گی جبکہ مارکیٹ کی صورتحال یکم جولائی کے بعداس وقت واضح ہوسکے گی جب سرمایہ کار اپنی نئی کاروباری ترجیحات کا تعین کریں گے۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی اسٹاک مارکیٹوں میں رونما ہونے والی مندی کے اثرات بھی مقامی مارکیٹ پر مرتب ہورہے ہیں۔ٹریڈنگ کے دوران اتار چڑھاؤ کے سبب ایک موقع پر149 پوائنٹس کی مندی اور بعد ازاں 217 پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی، کاروباری دورانیے میں غیرملکیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، میوچل فنڈز، این بی ایف سیز اور دیگر آرگنائیزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر58 لاکھ 52 ہزار 437 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جبکہ اس کے برعکس مقامی کمپنیوں کی جانب سے47 لاکھ91 ہزار 364 ڈالر اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے 10 لاکھ61 ہزار72 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی۔ تیزی کے سبب کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 62.26 پوائنٹس کے اضافے سے 21110.34 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 14.82 پوائنٹس کے اضافے سے16346.96 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 471.55 پوائنٹس کے اضافے سے36658.93 ہوگیا، کاروباری حجم پیر کی نسبت 34.44 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر21 کروڑ 18 لاکھ27 ہزار60 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار338 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں190 کے بھاؤ میں اضافہ، 128 کے داموں میں کمی اور20 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

تبصرے بند ہیں.