جن لوگوں نے قوم کو مقروض کیا، میں ان سے جواب لوں گا: وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نیا پاکستان بننا شروع ہو گیا ہے، پہلے کبھی کسی نے بڑے ڈاکوؤں پر ہاتھ نہیں ڈالا تھا۔ اب جو مرضی کرنا ہے کر لیں، جس مرضی بادشاہ کے گھٹنے دبا لیں، کوئی این آر او نہیں ملے گا۔سرسید ایکسپریس ٹرین کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک وسائل میں کمی کی وجہ سے نہیں بلکہ کرپشن کی وجہ سے غریب ہوتا ہے۔ کرپشن غریب کو غریب اور ایک چھوٹے سے طبقے کو امیر کر دیتی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ 10 سال میں سابق حکومتوں نے پاکستان کا قرضہ 30 ہزار ارب پر پہنچا دیا ہے۔ ان دس سالوں میں زرداریوں اور شریفوں کے بچے بھی اربوں پتی بن گئے۔ ان سب کی بیرون ملک اربوں کی پراپرٹی ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ میں اپنی قوم سے وعدہ کرکے آیا تھا کہ جن لوگوں نے قوم کو مقروض کیا، میں ان سے جواب لوں گا۔ یہ شور مچاتے ہیں کہ میں ان کیخلاف انتقامی کارراوائی کر رہا ہوں لیکن ان لوگوں نے دراصل مجھے انتقامی کارروائی کا نشانہ بناتے ہوئے سپریم کورٹ میں دو مقدمات درج کرائے، 32 ایف آئی آر کٹوائیں جبکہ 6 الیکشن کمیشن میں کیس دائر کیے لیکن میں باہر نہیں بھاگا بلکہ عدالت میں جواب دیا اور صادق اور امین ٹھہرا۔قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کہتے ہیں کہ اس حکومت نے روپے کو ڈی ویلیو کر دیا۔ میں ان سے کہتا ہوں کہ شہباز شریف اور زرداری خاندان چوری والا آدھا پیسہ واپس کر دیں تو روپے کی قدر بڑھ جائے گی اور ڈالر نیچے آ جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اربوں چوری کرنے والے کہتے ہیں کہ باہر سے کھانا آنا چاہیے اور جیل وی آئی پی ہونی چاہیے، کہتے ہیں جیل کے اندر ٹی وی اور ایئرکنڈیشنڈ بھی دو۔ حالانکہ جیل کا مطلب ہوتا ہے کوئی چوری نہ کرے، سزائیں صرف چھوٹے چوروں کو ملتی ہے۔ نئے پاکستان میں قانون سب کے لیے ایک ہوگا۔

تبصرے بند ہیں.