لاہور: فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے حکام نے 2009-11 کے دوران لاہور اور کراچی میں 7 ہزار سے زائد صنعتی یونٹوں کے خلاف بوگس سیلز ٹیکس انوائسز کے ذریعے 29 ارب روپے کے جعلی سیلز ٹیکس ریفنڈز حاصل کرنے کی ازسرنو تحقیقات شروع کر دی ہیں ۔ لاہور اور کراچی کے لارج ٹیکس پیئر یونٹس اور ریجنل ٹیکس دفاتر کے سربراہان کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ جعلی سیلز ٹیکس ریفنڈز اسکینڈل میں ملوث صنعتی یونٹوں کے مالکان سے فوری ریکوری کی جائے اور جو صنعتی یونٹس رقوم کی ادائیگی نہ کریں انہیں بلیک لسٹ قرار دے دیا جائے۔ ایف بی آر کے ذرائع کے مطابق 2009 سے لے کر 2011 تک لاہور کے 303 صنعتی یونٹوں کی جانب سے جعلی سیلز ٹیکس ریفنڈز کی مد میں 14ارب روپے وصول کیے جس پر ان صنعتوں یونٹوں کے خلاف کارروائی کی گئی اور 3 ارب روپے کی ریکوری کی گئی۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ کراچی کے 6980 صنعتی یونٹوں کے مالکان بھی جعلی سیلز ٹیکس ریفنڈز کی وصولی میں ملوث پائے گئے جنہوں نے قومی خزانے کو 15 ارب 19 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا جس پر ٹیکس حکام کی کارروائی کے باعث ان صنعتی یونٹوں سے 1 ارب40 کروڑ روپے کی ریکوری کی گئی، اس طرح لاہور اور کراچی کے سیلز ٹیکس حکام کی جانب سے 29 ارب روپے کے جعلی سیلز ٹیکس ریفنڈز کی وصولی میں سے صرف ساڑھے 4 ارب روپے کی ریکوری کی جبکہ 25 ارب روپے واجب الادا ہیں جن کی وصولی کے لیے متعلقہ سیلز ٹیکس حکام کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
تبصرے بند ہیں.