سپریم کورٹ نے جج مبینہ ویڈیو سکینڈل کیس کا فیصلہ سنا دیا۔ چیف جسٹس نے کہا تحریری فیصلہ تھوڑی دیر میں ویب سائٹ پر دستیاب ہوگا۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ ویڈیو سکینڈل کے حوالے سے 5 چیزیں دیکھنے والی تھیں، نواز شریف کی سزا کیلئے کونسی عدالت یا فورم متعلقہ ہوسکتی ہے، دوسرا معاملہ ویڈیو کے اصلی یا جعلی ہونے کا ہے، تیسرا معاملہ جج کے ضابطہ اخلاق کا ہے، چوتھا معاملہ ویڈیو کے اثرات کا ہے، فیصلے میں تمام پہلوؤں کا جواب دیا ہے۔یاد رہے گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے ویڈیو سکینڈل میں احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کیخلاف انضباطی کارروائی کرنے اور واپس لاہور ہائیکورٹ بھیجنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ کی ہدایت پر قائم مقام رجسٹرار سید احتشام علی کی طرف سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج و جج احتساب عدالت نمبر 2 محمد ارشد ملک کی خدمات ختم کرتے ہوئے واپس لاہور ہائیکورٹ بھیجا جاتا ہے، جج 7 جولائی کو جاری پریس ریلیز اور 11 جولائی کو بیان حلفی میں اعترافات کے باعث مس کنڈکٹ اور عدالتی کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے ہیں، جس پر ان کیخلاف انضباطی کارروائی کی جائے۔چیف جسٹس کے حکم پر جوڈیشل آفیسر کی معطلی اور تادیبی کارروائی کیلئے فوری طور پر انہیں ان کے محکمہ لاہور ہائیکورٹ بھیجا جاتا ہے، جہاں قانون کے مطابق مزید کارروائی کی جائے۔ قبل ازیں جج ارشد ملک صبح سویرے ہی اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ گئے جہاں وہ تقریباً پانچ گھنٹے تک موجود رہے اور رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کے دفتر سے نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد واپس روانہ ہوگئے۔
تبصرے بند ہیں.