توشہ خانہ ریفرنس ، سابق صدر زرداری عدالت میں پیش، فرد جرم عائد کرنے کیلئے 9ستمبر کی تاریخ مقرر ، ملزمان طلب

سینئر کونسل ہوں مجھے بھی عدالت داخل نہیں ہونے دے رہے تھے، یہ فوجی عدالت نہیں، نہ ہی ان کیمرا ٹرائل ہے،فاروق ایچ نائیک مجھے بھی عدالت پیش ہونے میں مشکلات پیش آئیں، یوٹرن لے کر دوسرے راستے سے آیا، انتظامیہ سے معاملہ پر بات کرونگا، جج اصغر علی

اسلام آباد (مانیٹر نگ ڈیسک) اسلام آباد کی احتساب عدالت میں توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت کے دور ان سابق صدر اور پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے ،عدالت نے کیس میں فرد جرم عائد کرنے کیلئے 9 ستمبر کی تاریخ مقرر کردی۔ پیر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں جج اصغر علی نے توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت کی، سابق صدر آصف علی زرداری ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے۔آصف زرداری کی پیشی کے موقع پر ان کے ہمراہ ان کی صاحبزادی آصفہ بھٹو بھی موجود تھی جبکہ سابق صدر نے کورونا وائرس سے احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے ماسک اور فیس شیلڈ بھی لگا رکھی تھی۔سابق صدر کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے جبکہ ان کے علاوہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری، سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف، مصطفیٰ نواز کھوکھر و دیگر بھی عدالت پہنچے تھے۔جہاں بلاول بھٹو نے انہیں کمرہ عدالت سے باہر جانے کی ہدایت کی۔بعد ازاں سماعت شروع ہوئی تو بیرسٹر تصدق حنیف نے کہا کہ میں سپریم کورٹ کا سینئر وکیل ہوں لیکن مجھے پولیس نے شیلڈ سے دکھا دیا جبکہ ایک ملزم کو بھی عدالت آنے سے روک دیا گیا، ساتھ ہی آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ میں سینئر کونسل ہوں مجھے بھی عدالت داخل نہیں ہونے دے رہے تھے۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ یہ فوجی عدالت نہیں، نہ ہی ان کیمرا ٹرائل ہے۔اس پر احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ مجھے بھی عدالت پیش ہونے میں مشکلات پیش آئیں، مجھے بھی پولیس چیک پوسٹ پر روکا گیا جس کے بعد یوٹرن لے کر دوسرے راستے سے آیا۔جج نے کہا کہ 6 جگہوں پر تو ناکے لگائے ہوئے تھے، میں موٹروے پولیس کے آفس کے راستے کے ذریعے عقبی راستے سے عدالت پہنچا جس پر وکلا نے کہا کہ ہمیں آپ سے اس ہمدردی ہے۔اس پر احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ میں اس معاملے کو انتظامیہ کے ساتھ اٹھاؤں گا تاکہ آئندہ ایسی صورتحال نہ ہو۔دوران سماعت نیب پراسیکوٹر اور معاون وکلا کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی، جہاں معاون وکیل نے کہاا کہ یہاں میڈیا کو سنانے کیلئے باتیں نہ کریں جس پر پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر عباسی نے انہیں شٹ اپ کال دے دی۔اس پر عدالت میں مزید تلخ کلامی ہوئی اور معاون وکلا نے کہا کہ پہلے معافی مانگی جائے پھر آگے بڑھا جائے گا۔وکلا نے کہا کہ بار بار کہا جارہا ہے کہ کیس چلایا جائے، کیس چلایا جائے، ہم باہر کھڑے ہیں، ساتھ ہی فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اگر آپ کیس چلانا چاہیے ہیں تو پہلے اس پر فیصلہ کرنا ہوگا کہ وکلا آپ کی عدالت میں آسکتے ہیں۔

تبصرے بند ہیں.