توانائی بحران کی بڑی وجہ منصوبہ بندی کا فقدان ہے، احسن اقبال

وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان میں توانائی بحران کی سب سے بڑی وجہ منصوبہ بندی کا فقدان ہے۔ ماضی میں منصوبہ بندی کی جاتی تو آج توانائی بحران کا سامنا نہ کرنا پڑتا، اگر آج ہم نے منصوبہ بندی نہ کی تو آئندہ 10سال میں پانی کا بحران انتہائی شدت اختیار کر جائے گا، پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اپنے سابقہ دور میں بھی اور اب بھی اس معاملے کو پہلی ترجیحی دی۔ جمعرات کو منصوبہ بندی کمیشن میں ویژن 2025 کے حوالے سے مشاورتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اگر ویژن 2010 پروگرام جاری رہتا تو آج یہ حالات نہ ہوتے، ویژن 2025 پر عوام کی اجتماعی بصیرت کے ساتھ عمل کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ درست اقدامات کے درست نتائج برآمد ہوتے ہیں، مکینزی اینڈ کمپنی ویژن 2025 پر عملدرآمد کے لیے ہماری معاونت کرے گی، پاکستان میں ان کے دفتر کا قیام خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بین الاقوامی حالات کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالنا ہے اور پاکستان کو تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت بنانا ہو گا، غربت اور عدم مساوات کا خاتمہ ہماری ترقی کا بنیادی مقصد ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ توانائی بحران1999 سے 2013 تک منصوبہ بندی نہ ہونے کا نتیجہ ہے۔ ہمیں اپنے مستقبل کو تبدیل کرنے کے لیے خود کو تبدیل کرناہو گا، ملکی مفاد میں اداروں کے درمیان سیاسی مداخلت اب بند ہونی چاہیے۔ احسن اقبال نے کہا کہ 1998 میں ہمارے پاس ایک جامع منصوبہ بندی تھی جس پر دور آمریت میں عمل نہیں کیا گیا اور اس کے نتیجے میں آج ہمیں بجلی اور گیس کے بحران کا سامنا ہے، اگر حالات کو اس طرح چھوڑا گیا تو ہم پانی کی کمی کی صورت میں ایک دوسرے بحران سے دوچار ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے موجودہ حکومت نے ویژن 2025 کے تحت جامع منصوبہ تیار کیا ہے، وزیراعظم میاں نواز شریف نے منصوبہ بندی کمیشن کے چیئرمین کی حیثیت سے اصلاحات کے عمل کے لیے مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے، منصوبہ بندی کمیشن نے 2013’سے 2018 تک 5 سالہ منصوبے کے لیے رہنما اصول وضع کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صنعتی انقلاب کا دور ختم ہو چکا اب علم کا دور شروع ہو گیا ہے، تعلیم کے شعبے میں بڑی تبدیلی نظر آتی ہے۔

تبصرے بند ہیں.