دوحہ (مانیٹر نگ ڈیسک )قطر کے دارالحکومت دوحہ میں گزشتہ ایک ہفتے سے افغان حکومت اور طالبان کے وفود افغانستان میں شراکت اقتدار کے لیے مذاکرات کا ایجنڈا طے کرنے میں مصروف ہیں۔ طالبان کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیاہے کہ مذاکرات کے دوران طالبان کا بنیادی نکتہ افغانستان میں اسلامی نظام حکومت کا قیام ہے۔بارہ ستمبر سے فریقین روزانہ مذاکرات کر رہے ہیں، تاہم افغان حکومت اور طالبان کی جانب سے میڈیا کو زیادہ معلومات نہیں دی جا رہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق طالبان کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا کہ اسلامی نظام حیات ہی افغانستان میں امن کا ضامن ہے اور اسی سے جرائم اور بدعنوانی کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔طالبان افغانستان میں موجودہ نظام حکومت کو غیر قانونی اور ملک میں امریکہ کے قبضے کی علامت کے طور پر دیکھتے ہیں۔دوسری جانب افغان حکومت کے وفد کا کہنا تھا کہ افغانستان کا سیاسی نظام، اسلامی اصولوں پر قائم ہے اور طالبان کے ساتھ مذاکرات میں اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔بین الافغان مذاکرات رواں سال فروری میں امریکہ اور طالبان کے درمیان طے پانے والے امن معاہدے کے بعد ہو رہے ہیں جس کے تحت امریکہ نے مئی 2021 تک افغانستان سے اپنے باقی ماندہ 8600 فوجیوں کو نکالنے پر اتفاق کیا تھا۔دوسری طرف مذاکرات کے باوجود طالبان جنگجوں اور افغان فورسز کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
تبصرے بند ہیں.