بھارتی سپریم کورٹ کا بابری مسجد کی زمین ہندوؤں کو دینے کا فیصلہ

بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کیس کا تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے بابری مسجد کی متنازع زمین ہندوؤں کو دینے کا فیصلہ کیا ہے اور کہا ہے کہ مسلمانوں کو ایودھیا میں متبادل جگہ دی جائے۔بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کیس کا فیصلہ سنانا شروع کر دیا، کورٹ نے سنی، شیعہ وقف بورڈز اور نرموہی اکھاڑے کی درخواستیںمسترد کرتے ہوئے خارج کر دیں اور اتفاقِ رائے سے فیصلہ سنایا۔بھارتی عدالتِ عظمیٰ نے فیصلے میں کہا ہے کہ 1949ء میں بابری مسجد گرانا بت رکھنا غیر قانونی ہے، مسلمانوں کے بابری مسجد اندرونی حصوں میں نماز پڑھنے کے شواہد ملے ہیں۔بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ عدالت کے لیے مناسب نہیں کہ وہ مذہب یا عقیدے پر بات کرے، عبادت گاہوں سے متعلق ایکٹ تمام مذاہب کے عقیدوں کی بات کرتا ہے۔عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ بابری مسجد کو خالی پلاٹ پر تعمیر نہیں کیا گیا، بابری مسجد کے نیچے تعمیرات موجود تھیںجو اسلامی نہیں تھیں، تاریخی شواہد کے مطابق ایودھیا رام کی جنم بھومی ہے۔بھارتی سپریم کورٹ ایودھیا میں بابری مسجد اور رام مندر کے طویل تنازع کا فیصلہ آج سنایا، جس سے پہلے ایودھیا سمیت پورے بھارت میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی تھی۔بھارتی چیف جسٹس رنجن گوگئی کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے مندر مسجد کے اس طویل تنازع کا فیصلہ سنایا، رنجن گوگئی 17 نومبر کو ریٹائر ہو رہے ہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق پانچوں ججز نے ایک ایک کر کے اپنا فیصلہ پڑھ کر سنایا، جسٹس نذیر اس بینچ میں واحد مسلمان جج ہیں۔6 دسمبر 1992ء کو بابری مسجد کو شہید کر دیا گیا تھا، سپریم کورٹ نے بابری مسجد کیس کی      سماعت 16اکتوبر 2019ء کو مکمل کی تھی۔بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے اس موقع پر عوام سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔ایودھیا میں دفعہ 144 نافذ کر کے متنازع مقام سمیت اہم عبادت گاہوں کی حفاظت کے لیے سیکیورٹی بڑھا دی گئی، کئی مقامات پر انسدادِ دہشت گردی دستے تعینات کیے گئے۔ہندو انتہا پسندوں نے 6 دسمبر 1992ء کو بابری مسجد شہید کی تھی، ان کا دعویٰ ہے کہ مسجد کی تعمیر سے پہلے یہاں ایک مندر تھا، مسجد کی شہادت کے بعد الہٰ آباد ہائی کورٹ میں کیس چلا۔ہائی کورٹ نے 30 ستمبر 2010ء کو اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ ایودھیا کی 2 اعشاریہ 7 ایکڑ زمین کو 3 حصوں میں تقسیم کیا جائے، ایک تہائی زمین رام لِلا مندر کے پاس جائے گی، ایک تہائی سُنّی وقف بورڈ کو اور باقی کی ایک تہائی زمین نرموہی اکھاڑے کو ملے گی۔ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں 14اپیلیں دائر کی گئی تھیں جن پر آج فیصلہ سنایا گیا۔

تبصرے بند ہیں.