نئی دہلی(فارن ڈیسک ) آبادی کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے بڑے ملک بھارت میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے باوجود 4 مئی سے لاک ڈاو¿ن کو نرم کرتے ہوئے محدود پیمانے پر ٹرین اور بسز بھی چلانے کی اجازت دے دی گئی، بھارت میں کورونا وائرس کے کیسز میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور 4 مئی کی دوپہر تک وہاں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 43 ہزار کے قریب جا پہنچی تھی جب کہ وہاں ہلاکتوں کی تعداد بھی بڑھ کر 1400 تک جا پہنچی تھی۔بھارتی حکومت نے بھی کورونا سے بچاو¿ کے لیے مارچ میں ہی لاک ڈاو¿ن نافذ کردیا تھا اور ابتدائی طور پر 21 اپریل تک لاک ڈاو¿ن کو نافذ کیا گیا تھا مگر پھر اس میں 3 مئی تک توسیع کردی گئی تھی اور پھر یکم مئی کو حکومت نے لاک ڈاو¿ن میں مزید 2 ہفتے کی توسیع کا اعلان کیا تھا، یکم مئی کو حکومت نے لاک ڈاو¿ن میں توسیع کا اعلان کرنے کے ساتھ ہی 4 مئی سے کچھ نرمی کا اعلان بھی کیا تھا اور پھر 4 مئی سے دارالحکومت نئی دہلی سمیت ملک کی تقریبا تمام ریاستوں میں لاک ڈاو¿ن کو نرم کردیا گیا۔بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق نئی دہلی، ممبئی، پونے، بنگلورو اور چندی گڑھ سمیت کئی شہروں میں 4 مئی کو کئی غیر اہم کاروبار بھی کھول دیے گئے مگر عوام کی جانب سے سماجی فاصلے کی ہدایات پر عمل نہ کیے جانے پر پولیس ایکشن میں آئی اور درجنوں افراد کو گرفتار کرنے سمیت دکانوں کو بھی بند کروادیا، رپورٹ میں بتایا گیا کہ 4 مئی سے دارالحکومت نئی دہلی، ریاست مہارا شٹر، آسام، راجستھان، کرناٹکا، کیرالہ، تامل ناڈو، چھتیس گڑھ، ہماچل پردیش اور اترپردیش سمیت کئی ریاستوں میں لاک ڈاو¿ن کو نرم کرتے ہوئے ٹیکسیوں کو بھی چلانے کی اجازت دے دی گئی۔حکومت کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد نئی دہلی، ممبئی، بنگلورو اور پونے جیسے شہروں میں 23 مارچ کے بعد پہلی بار سرکوں پر زیادہ ٹریفک دیکھا گیا جب کہ کئی ریاستوں کے درجنوں شہروں میں بھی پہلی بار سیلون، موبائل مارکیٹس، الیکٹرانک دکانیں اور شراب خانے کھولے گئے۔تقریبا ڈیڑھ ماہ تک کاروبار بند رہنے کے بعد جب 4 مئی کو شہروں میں کچھ نرمی کی گئی تو لوگوں نے سماجی دوری جیسی ہدایات پر عمل نہیں کیا جب کہ دکانوں کے باہر بھی لوگوں کی بھیڑ دیکھی گئی اور کئی شہروں میں پولیس مجمع کو ختم کروانے میں ناکام بھی دکھائی دی تاہم متعدد شہروں سے پولیس نے درجنوں افراد کو گرفتار کرکے دکانوں کو بھی بند کروادیا۔لاک ڈاو¿ن میں نرمی کے بعد کئی شہروں میں کچھ فیکٹریاں بھی کھل گئیں اور 6 ہفتوں بعد مزدور کام پر واپس آئے اور حکومت نے مزدوروں کو کام کی جگہ پر پہنچانے کے لیے مخصوص ٹرین اور بسیں بھی چلانے کی اجازت دے دی، حکومت نے کئی شہروں میں پھنسے افراد کو بھی اپنے گھروں اور شہروں تک پہنچانے کے لیے ٹرین اور بسوں کو چلانے کی اجازت دے دی تاہم حکومت نے بس اور ٹرین سروس چلانے والوں کو سخت حفاظتی انتظام کرنے کی ہدایات بھی کی ہیں۔مجموعی طور پر بھارت میں تیسری مدت کے لاک ڈاو¿ن میں نرمی کرتے ہوئے ملک بھر کے علاقوں کو تین مختلف کیٹیگریز یعنی ریڈ، گرین اور اورینج زون میں تقسیم کرکے ہر زون میں مختلف کاروبار اور سرگرمیاں شروع کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔حکومت نے 50 مہمانوں کے ساتھ شادی کی تقریبات کرنے کی اجازت بھی دے دی ہے، تاہم اب بھی تعلیمی و تفریحی اداروں کو بند رکھنے سمیت مذہبی مقامات کو بھی بند رکھنے کی ہدایات کی گئی ہیں۔
تبصرے بند ہیں.