بلدیاتی انتخابات آئین کا تقاضا ہیں اور آئین پر عمل نہ کرنے کے نتائج سب کوپتہ ہوں گے، چیف جسٹس

سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کی بلدیاتی انتخابات کی تاریخ میں تبدیلی سے متعلق درخواست الیکشن کمیشن کو بھجواتے ہوئے کہا ہے کہ آئین پرعمل نہ کرکے ملک کو کتنا نقصان پہنچا کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے بلدیاتی انتخابات کی تاریخ میں توسیع کے لئے سندھ حکومت کی درخواست پر سماعت کی، دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کی تاریخ 27 نومبر سے تبدیل کرکے 7 دسمبر کرانا چاہتے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے تو خود بلدیاتی انتخابات کے لئے 27 نومبرکی تاریخ دی تھی، جواب میں ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ تاریخ کی تبدیلی کا کہتے ہوئے مجھے خود بھی شرمندگی محسوس ہورہی ہے، حلقہ اور حد بندیوں کا کام جاری ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات آئین کا تقاضا ہیں، آئین پر عملدرآمد نہ کرنے کے نتائج سب کوپتہ ہوں گے، 8 سال سے بلدیاتی انتخابات نہیں ہوئے، آئین پر عمل نہ کرنے سے اس ملک کو کتنا نقصان پہنچا یہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں عدلیہ کو کوئی ذاتی دلچسپی نہیں، آئین کہتا ہے کہ انتخابات کرائے جائیں۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے درخواست نمٹاتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو ہدایت کی کہ آپ الیکشن کی تاریخ میں توسیع کی درخواست الیکشن کمیشن کو بھجوا دیں، آئین کے آرٹیکل اے 140 پر عملدرآمد کے لئے پہلے ہی تاخیر ہوچکی ہے، سپریم کورٹ نے اپنے حکم نامے میں قراردیا کہ الیکشن کمیشن سندھ کی درخواست میں بتائی گئی وجوہات کا جائزہ لے کر تاریخ میں تبدیلی کا فیصلہ خود کرے، بلدیاتی انتخابات آئینی تقاضا ہے اور صوبے بلدیاتی انتخابات کرانے کے پابند ہیں۔

تبصرے بند ہیں.