بدترین ناکامی، قومی ٹیم میں تبدیلیاں ناگزیر ہیں، سابق کرکٹرز

کراچی: چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان ٹیم کی بدترین ناکامی کے بعد سابق کرکٹرز نے جولائی میں شیڈول دورئہ ویسٹ انڈیز کیلیے ٹیم میں تبدیلیوں کو ناگزیر قرار دے دیا۔ سابق کپتان وسیم اکرم کا کہنا ہے کہ ایونٹ میں ہماری بیٹنگ بے جان اور شرمناک رہی، بھارت سے لڑکر ہارتے تو دکھ نہیں ہوتا، بڑے ایونٹ میں کھیلنے کا یہ کوئی انداز نہیں ہے، تبدیلیوں کا وقت آگیا ہے ، نوجوان کرکٹرز کو باقاعدہ مواقع دیے جائیں تاکہ وہ خود کو منواسکیں،حفیظ پہلے بڑے میچزمیں خود کو میچ ونر بنائے پھر اسے کپتانی کیلیے زیرغورلایا جانا چاہیے، پروفیسر کہلوانے سے بہتر ہے وہ میدان میں پرفارم کرے، رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ زندگی میں پہلی مرتبہ روایتی حریف سے ناکامی کا یقین تھا، ٹیم اور بورڈ کے اسٹرکچر کو ازسرنو منظم کرنے کی ضرورت ہے، شعیب اختر اور ظہیر عباس کا کہنا ہے کہ کامران اکمل، عمران فرحت اور شعیب ملک کی ٹیم سے چھٹی کیے جانے کا وقت آگیا ہے۔تفصیلات کے مطابق شائقین کرکٹ کی طرح چیمپئنز ٹرافی میں قومی ٹیم کی مایوس کن پرفارمنس پر سابق کرکٹرز بھی غمزدہ ہیں۔ موجودہ چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان اپنے تمام تینوں گروپ میچز ہارگیا، سب سے آخر میں روایتی حریف بھارت سے بھی یکطرفہ مقابلے میں شکست نے شائقین کرکٹ کو رنجیدہ کردیا، وسیم اکرم کا کہنا ہے کہ میرے لیے یہ انتہائی تشویش کی بات ہے کہ ہم ٹرافی کے تینوں میچز میں ایک بھی مرتبہ اپنے کوٹے کے مکمل اوورز نہیں کھیل پائے، بیٹنگ عمومی طور پر بے جان اور شرمناک رہی، بڑے ایونٹ میں کھیلنے کا یہ کوئی انداز نہیں ہے، میرے خیال میں تبدیلیوں کا وقت آگیا ہے ، نوجوان کرکٹرز کو باقاعدہ مواقع دیے جائیں تاکہ وہ خود کو منواسکیں، ہم بار بار ناکام ہوجانے والے پلیئرز پر بہت زیادہ انحصارکرچکے ،مصباح کے بارے میں انھوں نے کہاکہ ہمیں ان کا مستقبل خطرے میں دکھائی نہیں دیتا، وہ آپ کا واحد ایسا بیٹسمین ہے جس کی تقلید دوسروں کو کرنی چاہیے

تبصرے بند ہیں.