بجلی مہنگی وشپ بریکرز کو استثنیٰ سے اسٹیل سیکٹر کو مشکلات
کراچی: پاکستان اسٹیل مینوفیکچرنگ انڈسٹری پہلے ہی غیر منصفانہ مسابقتی ماحول کی وجہ سے مشکلات کاشکارہے اور بجلی کے نرخوں میں 2.5 روپے فی یونٹ اضافہ ملکی اسٹیل انڈسٹری کو مکمل بندش کی طرف دھکیل دے گا۔ پاکستان اسٹیل مینو فیکچررز ایسوسی ایشن کے مطابق لوکل شپ بریکنگ انڈسٹری ناکارہ جہازوں پر صرف 70.5 فیصد سیلز ٹیکس کی ادائیگی کرتی ہے جبکہ 29.5 فیصد پر کسی قسم کی ڈیوٹی اور ٹیکس ادانہیں کرتی جس کی وجہ سے شپ پلیٹس اورلوکل انڈسٹری کے تیارکردہ اسٹیل بلٹس کی قیمت میں تقریباً 10 ہزارروپے کا فرق ہے اور یہ فرق مقامی اسٹیل انڈسٹری کو غیرمسابقتی بناکر تباہی کی طرف دھکیل رہا ہے۔ انڈسٹری نے مطالبہ کیا کہ شپ پلیٹس اور اسٹیل بلٹس کی قیمت میں 1200 روپے فی ٹن سے زیادہ اضافہ نہیں ہوناچاہیے تاکہ لوکل انڈسٹری درآمدی جہازوں سے حاصل کردہ شپ پلٹس کی قیمتوں کا مقابلہ کرسکے۔ حکومت کا چاہیے کہ توڑنے کے لیے لائے گئے جہازوں کے تقریباً 90 فیصد وزن پر سیلز ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی عائد کرے تاکہ ملکی خزانے میں سالانہ اربوں روپے کا ریونیو حاصل کیا جاسکے، اسکریپ کے لیے درآمد شدہ جہازوں سے تانبہ، پیتل، المونیم، اسٹیل چین، الیکٹرک کیبلز، سوئچز، آئل، الیکٹرک وائر اور پینٹس وغیرہ جیسی بیشتر قیمتی اشیا حاصل کی جاتی ہیں جنہیں مقامی صنعتوں کو فروخت کیا جاتا ہے اور ان پر کسی قسم کی ڈیوٹی اور ٹیکس ادا نہیں کیا جاتا، بجلی کی قیمت میں اضافے سے لوکل انڈسٹری مقامی شپ بریکنگ انڈسٹری اور درآمدی اسٹیل پراڈکٹس کا مقابلہ کرنے میں ناکام ہوجائے گی اور ملکی انڈسٹری کی بندش سے ہزاروں لوگ بے روزگار ہونے کے علاوہ حکومت کو بھی سالانہ اربوں روپے کے ٹیکسز اور ڈیوٹیز سے محروم ہونا پڑے گا۔ ایسوسی ایشن کے مطابق مقامی انڈسٹری کی بندش سے ملک میں درآمدی اسٹیل پراڈکٹس کی آمد میں اضافہ ہوگا جس کے لیے ملک کو سالانہ سیکڑوں ملین ڈالر کا زر مبادلہ خرچ کرنا پڑے گا۔
تبصرے بند ہیں.