وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کسی کو این آر او نہیں دوں گا۔ این آر او تو ہونا نہیں ہے، پلی بارگین ہو سکتی ہے۔ شریف خاندان نے این آر او کیلئے دو ممالک کو پیغام بھجوائے۔ دونوں ممالک مجھے اچھی طرح جانتے ہیں وہ ذرا بھی دباؤ نہیں ڈالیں گے۔ امریکا میں اپنے سفارتخانے میں رہوں گا، قوم کو پیسہ بچاؤں گا۔ میرے خیال میں معیشت درست سمت کی طرف گامزن ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ تین جولائی کو میٹنگ ہے جس کے بعد افراتفری ختم ہو جائے گی۔ ماضی کے تمام حکمران منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔نجی ٹی وی کو انٹرویو کے دوران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کے دو بیٹوں نے دو ممالک کو میسج بھجوائے، شریف خاندان کے بیٹوں نے مسیج بجھوایا کہ کسی طرح باہر بجھوا دیں۔ دونوں ممالک مجھے اچھی طرح جانتے ہیں کہ میں دباؤ میں نہیں آؤں گا۔ کلئیر کرنا چاہتا ہوں کسی کی بھی این آر او کی سفارش نہیں چلے گی۔ عدالتی اصلاحات جاری ہیں، پنجاب پولیس میں مسائل آرہے ہیں۔ وقت بتائے گا کہ مریم نواز کا کیا سیاسی مستقبل ہے۔ مجھ سے رابطے میں بہت لوگ ہیں۔ کسی کوچھانگا مانگا جیسی سہولتیں نہیں دی ہیں۔ ہم چیئرمین سینیٹ کی مکمل سپورٹ کریں گے۔ کرپشن کرنے والوں سے عام قیدیوں جیسا سلوک ہونا چاہئے۔ اپوزیشن نے جو جو باتیں کی ان کو شرم سے ڈوب جانا چاہیے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک کوقرضوں کی دلدل سے نکالنے کے لئے زرعی اور صنعتی شعبے کو بھی فروغ دیا جائے گا، اسمگل شدہ اشیا کی درآمد اور خرید و فرخت کی یکسر روک تھام کی جائے گی۔ ملکی کارپوریشنز میں بھی اصلاحات ناگزیر ہیں، اب آئی ایم ایف پروگرام ہوگا تو معیشت مضبوط ہو گی۔ سیاست دانوں کی بے نامی جائیدادوں پر ایکشن ہونے والا ہے ، سیاست دانوں کی بے نامی جائیدادیں کل سے ضبط ہونا شروع ہونگی، خانسامے، ڈرائیورکے نام پر آنے والا پیسہ بے نامی ہے، ضبط ہو جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم لوگوں کو بتا رہے ہیں کہ ہمیں کیسی معیشت ملی اور ہم کیا کر رہے ہیں، ڈالر کیوں بڑھا اس کی وجہ جاننے کی ضرورت ہے، حکومت کو ملک کا سب سے بڑا خسارہ ملا۔ ساڑھے 19 ارب ڈالر کا خسارہ ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ تھا۔ ایکسپورٹ کم ہو تو کرنٹ خسارہ بڑھتا ہے۔ ہر سال منی لانڈنگ کے ذریعے ملک سے 10 ارب ڈالر کا پیسہ بیرون ملک جاتا ہے۔ شہباز شریف کے بیٹوں نے ٹی ٹی کے ذریعے منی لانڈرنگ کی۔ سابق حکمران منی لانڈرنگ میں ملوث رہے اس کی بڑی مثال ایان علی ہے جو پانچ لاکھ ڈالر لیکر دبئی جا رہی تھیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ قطر، سعودی عرب، چین سمیت دیگر ممالک کے شکر گزار ہیں جنہوں نے مشکل حالات میں ہمارے ساتھ دیا اگر یہ دوست ممالک مدد نہ کرتے تو ہم دیوالیہ ہو جاتے۔ قرضوں کے سود کی مد میں 10 ارب ڈالر ادا کر چکے ہیں۔ سابق حکومت نے 14 ارب ڈالر کے کمرشل قرضے لیے۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ گوادر کے بعد ہم خوش نصیب ہیں خطے میں ہم سٹرٹیجک مقام پر ہیں، روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن سے بات چیت ہوئی ہے وہ بھی سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔ چین اور جاپان بھی تیاری کر رہے ہیں۔ملک میں افراتفری کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں امن چاہتے ہیں، سیاست کا بارہواں کھلاڑی ہر وقت احتجاج کرنے بیٹھا ہے۔ مجھ سے تین ممالک کے سفیر ملنے آئے اور کہا کہ ہم کیسے سرمایہ کاری کریں کیونکہ آپ کے ملک میں احتجاج کی باتیں ہو رہی ہیں۔ سب کو یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان ترقی کی طرف جانے والا ہے۔ڈالر سے متعلق پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ جون میں کلوزنگ ہوتی ہے اس وجہ سے انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر پر دباؤ تھا۔ درآمدات اور برآمدات میں واضح فرق سے بھی روپے پر دباؤ پڑا۔ افواہوں پر یقین نہ کریں۔ ملک کی بہتری کے لیے کام کر رہے ہیں اور معیشت درست سمت کی طرف بڑھ رہی ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ روپے کو مصنوعی طور پر روکنے کی کوشش کی گئی۔ روپے کی قدر مصنوعی طور پر طریقے سے روکنے کے لیے 7 ارب ڈالر مارکیٹ میں پھینکے گئے۔ برآمدات کم ہوں تو کرنٹ خسارہ بڑھتا ہے۔ ٹیکسٹائل سیکٹر کو اوپر اٹھانے کے لیے کوشش کر رہے ہیں، چین کا ماڈل زیر غور ہے۔ ہماری نئی پالیسی سے پاکستان میں 1960ء کے بعد انڈسٹری تیزی سے آگے بڑھے گی۔ انڈسٹریلائزیشن نہیں ہو گی تو ملک ترقی نہیں کرے گا۔ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ سمگلنگ پر سخت پالیسیاں بنا رہے ہیں۔ بی ایس ایف، ایجنسیز کے ساتھ مل کر ڈالر کی سمگلنگ روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ماضی میں روزمرہ استعمال کی اشیاء کی اسمگلنگ کی روک تھام سے پہلو تہی کی گئی۔ ماضی میں غیر قانونی طور پر زرمبادلہ کی اسمگلنگ کو بھی اعلیٰ شخصیات کی سر پرستی حاصل رہی۔ نتیجے میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل کمی واقع ہوئی۔ سمگلنگ کی وجہ سے ملکی معیشت کو درپیش مسائل پر بریفنگ لی ہے۔ ملکی صنعت کو پہنچنے والے نقصانات پر کامرس، وزارتِ داخلہ اور ایف بی آر کی جانب سے تفصیلی بریفنگ بھی لی۔ اسمگلنگ کے ناسور نے ملکی معیشت کو بھاری نقصان پہنچایا، صنعتی عمل کو فروغ دینےکے لئے اسمگلنگ کے ناسور پر موثر طریقے سے قابو پاناضروری ہے،۔ان کا مزید کہنا تھا کہ آصف زرداری اور میاں نواز شریف نے اپنے دور حکومت میں بہت زیادہ غیر ملکی دورے کیے جس کا ملک کو فائدہ نہیں ہوا۔ نوازشریف کے بیرون ممالک دوروں پر 64 کروڑ روپے لاگت آئی جس کا کچھ فائدہ نہیں ہوا۔ آصف زرداری نے بطور صدر دبئی کے 40 دورے کئے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ 5500 ارب روپے کا ٹیکس حاصل کر کے دکھائیں گے، ٹیکس وصول کریں گے، ایف بی آر کی ریفارمز کر رہے ہیں، چیئر مین ایف بی آر شبر زیدی اور میں نے فیصلہ کیا ہے کہ اس پر کوئی کمپرومائز نہیں ہو گا۔ اگر ہم نے ٹیکس پر اصلاحات نہ کی تو ہمارے لیے بہت مشکلات آ سکتی ہیں۔ ملکی قرضوں پر بہت زیادہ سود ہو گیا ہے۔ سب سے گزارش ہے کہ ٹیکس کے لیے سب فائلرز بنیں۔معیشت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ معاشی اصلاحات بہت ضروری ہیں، ترکی میں طیب اردوان نے کی جس کے بعد ترکی مسائل سے نکل کر ترقی کی راہ پر پہنچ گیا ہے۔ سب کویقین دلاتا ہوں ملک کو ترقی کی طرف لے جاؤں گا اور مسائل ختم کروں گا۔ ملک میں زیادہ جیل بنانا شروع کر دیں تو گروتھ ریٹ بڑھنا شروع ہو جائے گا۔نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ آئندہ ہفتے اس پر مکمل بریفنگ دیں گے، جس دن یہ کام شروع ہو گیا تو چالیس انڈسٹری ساتھ چلیں گی اور ملکی معیشت کھڑی ہو جائے گی۔ ملک میں ایک کروڑ مکان کی ملک میں ضرورت ہے۔ ہم پچاس لاکھ مکان بنا کر دکھائیں گے جیسے جیسے یہ منصوبہ آگے بڑھے گا تو ملکی معیشت پاؤں پر کھڑی ہو جائے گی۔جنگ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری اور دنیا کی بھلائی اسی میں ہے کہ کوئی جنگ جوئی نہ ہو، امریکا 17 سال بعد اس نتیجے پر پہنچا افغان مسئلے کا حل ملٹری نہیں سیاسی ہے، پاکستان کی بھرپور کوشش ہے کہ افغان مسئلے کا پرامن حل ہو۔اس موقع پر مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ ملکی خسارہ کم کیا ہے، بجٹ جو پیش کیا ہے اس کے بعد بہتری ائٓے گی۔ آئی ایم ایف کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں جس کے مطابق ایکسچینج ریٹ کیا ہو گی۔ ایکسپورٹ سیکٹر پر کوئی ٹیکس نہیں لگا۔ایسی تجویز بھی زیر غور نہیں۔ گیس پر سبسڈی دے رہے ہیں۔ قرضوں پر سبسڈی دے رہے ہیں۔ایکسپورٹ کے سوال پر ان کا مزید کہنا تھا کہ ملکی ایکسپورٹ بڑھنا شروع ہوئی ہیں، کوئی بھی ٹویٹ کر سکتا ہے۔ ملک میں 200 ملیں بند ہونے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔ یہ صرف لوگوں کو ڈرانے کی کوشش ہے اور کچھ نہیں۔ معیشت سکڑنے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ یہ محض غلط باتیں ہیں، ان پر دھیان نہیں دینا چاہیے۔چیئر مین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) شبر زیدی کا کہنا تھا کہ ہم نے ایڈوانس ٹیکس کسی سے نہیں لیا۔پاکستان میں انڈسٹری 70 فیصد ٹیکس دیتی ہے، ڈاکٹرز، انجینئرز صرف تین فیصد ٹیکس دیتے ہیں۔ ہمارا پہلا کام فائلرز بڑھانا ہے۔ ٹیکس کا ہدف حاصل کر لیں گے۔
تبصرے بند ہیں.