ایف بی آر کا 5 لاکھ روپے والے بینک صارفین کا ڈیٹا جمع کرنے کا فیصلہ

ایف بی آر نے ٹیکس حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ بینک کھاتوں، بجلی کے صنعتی اور کمرشل صارفین، بڑے بڑے بنگلوں کے مکینوں، لگژری گاڑی رکھنے والوں اور بیرون ملک سفر کرنے والوں کا ڈیٹا جمع کریں اور اس بات کا جائزہ لیں کہ کیا یہ لوگ انکم ٹیکس ریٹرن بھر رہے ہیں یا نہیں۔اس حوالے سے ممبر ایف بی آر ان لینڈ ریونیو سیما شکیل نے ایک مکتوب ایف بی آر کے تمام چیف کمشنران اور ڈائریکٹر جنرل براڈننگ ٹیکس بیسڈ سیل کو ارسال کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نے 30 مئی کو ایک مکتوب میں ایف بی آر حکام سے ٹیکس بنیاد محدود ہونے اور ٹیکس برائے جی ڈی پی تناسب کم ترین ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایف بی آر کو ہدایت کی ہے کہ ٹیکس نظام میں بہتری لائی جائے، وزیراعظم کا کہنا ہے کہ وہ ٹیکس بنیاد میں اضافے کے حوالے سے ہر مہینے جائزہ بھی لیں گے۔سیما شکیل نے ہدایات میں کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک سے ایسے کھاتیداروں کا ڈیٹا لیا جائے جن کے بینک اکاؤنٹ میں پانچ لاکھ روپے یا اس سے زائد رقم موجود ہے، اس کے علاوہ پاور ڈسٹری بیان کمپنیوں کے کمرشل اور صنعتی صارفین کے ڈیٹا کو بھی جمع کیا جائے اور یہ دیکھا جائے کہ بڑے پیمانے پر بجلی استعمال کرنے کے باوجود کیوں یہ لوگ ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کرتے ہیں، اب بڑے بڑے محل نما گھروں کے مکین بھی ٹیکس نیٹ سے نہیں بچ سکیں گے۔ایف بی آر حکام نے ڈی ایچ اے، رجسٹرار اور نجی ہاوسنگ سوسائٹیوں سے ایک کنال سے بڑے گھروں کے مالکان اور کرایہ داروں کا ڈیٹا حاصل کرنے کی بھی ہدایت کردی ہے۔ اس کے علاوہ 2400 سی سی کی گاڑیاں اور بیرون ملک سفر کرنے والے پاکستانیوں کا ڈیٹا بھی جمع کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔

تبصرے بند ہیں.