لندن (مانیٹر نگ ڈیسک )برطانیہ ایران کی خطے میں تخریبی سرگرمیوں کو نکیل ڈالنے کے لیے اسلحہ کی پابندی میں توسیع کے آپشن پر غور کرسکتا ہے۔ یہ بات برطانوی وزیر مملکت برائے دفاع بن ویلیس نے عرب ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔انھوں نے اس انٹرویو میں مختلف موضوعات پر تفصیل سے گفتگو کی اور برطانیہ کی جانب سے اس یقین کا اظہار کیا کہ 2015 میں طے شدہ جوہری سمجھوتے کے ذریعے ہی ایران کی خطے میں تخریبی سرگرمیوں کی راہ روکی جاسکتی ہے۔برطانیہ نے اس جوہری سمجھوتے میں شامل باقی تین ممالک جرمنی ،فرانس اور روس کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران کے خلاف اسلحہ کی پابندی میں توسیع سے متعلق قرارداد کی حمایت نہیں کی تھی اور اس کے خلاف ووٹ ڈالا تھا لیکن اس کے باوجود بن ویلیس کا کہنا تھا کہ ایران پر اسلحہ کی پابندی ایک ایسا حربہ ہے جس پر برطانیہ مستقبل میں دوبارہ غور کرسکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم فی الوقت تو ایرانیوں کو جوہری سمجھوتے کی پاسداری کا پابند بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔اسلحہ کی پابندی چند ایک ہفتے ہی میں ختم نہیں ہوگی بلکہ اس دوران میں ہم دوسرے فیصلے کرسکتے ہیں۔ویلیس نے واضح کیا کہ ایران کے خلاف عاید اسلحہ کی تجارت کی پابندی ختم کردی جاتی ہے تو تب بھی برطانیہ اس کے ساتھ کوئی فوجی تعلقات استوار نہیں کرے گا۔اوراس نے گذشتہ کئی برسوں کے دوران میں ایران کو اس کی دہشت گردی کی حمایت اور تخریبی سرگرمیوں کی وجہ سے اسلحہ فروخت نہیں کیا ہے۔انھوں نے کہاکہ ایران کا خطے میں کردار یہ ہے کہ وہ دہشت گردی کی حمایت کررہا ہے
تبصرے بند ہیں.