انضمام الحق نے چیف سلیکٹر کا عہدہ چھوڑ دیا

قومی سلیکشن کمیٹی کے سربراہ انضمام الحق 3 سال بعد اپنی ذمے داریوں سے سبکدوش ہوگئے، انہوں نے واضح کیا ہے کہ کسی اور عہدے پر کام کرنے کو تیار ہوں۔انضمام الحق ورلڈ کپ کے بعد مستعفی ہونے والے پہلے شخص ہیں، وہ پاکستان کرکٹ کے سب سے بااختیار اور متنازع چیف سلیکٹر رہے۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم کی کارکردگی بہتر تھی لیکن ہم بدقسمت رہے۔انضمام الحق نے معاہدے میں توسیع نہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پی سی بی کے چیئرمین اور ایم ڈی کو فیصلے کے بارے میں آگاہ کر چکا ہوں، میرے دور میں فخر زمان، شاداب خان، امام الحق اور بابر اعظم سمیت کئی نوجوان کھلاڑیوں کو ڈیبیو کروایا گیا، یہ کھلاڑی مزید کئی سال ٹیم کے لیے کھیلیں گے۔انہوں نے کہا کہ نادانستہ طور پر کسی باصلاحیت کھلاڑی کو نظر انداز کر دیا ہو تو واضح کر دوں میری ترجیح ہمیشہ پاکستان کرکٹ رہی ہے، کپتان سرفراز احمد، کوچ مکی آرتھر اور میری سلیکشن کمیٹی کے اراکین نے مشکل وقت میں متحد ہو کر محنت کی۔انضمام الحق کا کہنا ہے کہ خواہش ہے کہ پی سی بی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے لیے نئے چیف سلیکٹر کا اعلان کرے۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی سی بی سے کہا ہے کہ مجھے عہدے کی مدت میں اضافہ نہیں چاہیے، میری ذمہ داری کی مدت اس ماہ کی 30 تاریخ تک ہے۔انضمام الحق نے کہا کہ آنے والے لوگوں کو پورا وقت ملنا چاہیے، 11 کھلاڑیوں کے انتخاب میں کپتان اور کوچ مجھ سے مشورہ لے سکتے تھے لیکن فیصلہ میرا نہیں ہوتا تھا۔انہوں نے کہا کہ اگر بورڈ مجھے سلیکشن کے علاوہ کوئی اور ذمہ داری دے گا تو میں حاضر ہوں، سلیکشن کمیٹی کی ذمہ داری سے معذرت کر چکا ہوں، البتہ بورڈ کی جانب سے ابھی تک کوئی آفر نہیں آئی ہے۔انضمام الحق نے کہا کہ میں نے اپنے سلیکشن کے 3 سال مکمل کیے، اپنے عہدے سے دستبردار ہو رہا ہوں، جو میں کر سکتا تھا وہ میں نے کیا۔ان کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ میں پاکستان کی کارکردگی اچھی تھی، بس قسمت اچھی نہیں تھی، شعیب ملک ہمارے ساتھ 3 سال سے تھے۔انضمام الحق کا کہنا ہے کہ اب ٹیم میں جو کھلاڑی شامل ہیں امید ہے وہ آئندہ 10 سال میں پاکستان کے لیے بہت ساری فتوحات لے کر آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ ورلڈ کپ میں پاکستان کو آسٹریلیا کا میچ جیتنا چاہیے تھا، امام میرا بھتیجا ضرور ہے لیکن وہ 2012ء سے کھیل رہا ہے، اس وقت میں چیف سلیکٹر نہیں تھا۔انضمام نے مزید کہا کہ امام الحق نے بہترین کارکردگی دکھائی، گرانٹ فلاور اور مکی آرتھر نے کہا تھا کہ امام الحق کو سلیکٹ ہونا چاہیے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ حفیظ اور شعیب ملک کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا ہے یا نئی سلیکشن کمیٹی ان کے بارے میں فیصلہ کرے گی۔پی سی بی کے چیئرمین احسان مانی نے ا س حوالے سے کہا ہے کہ کرکٹ کے رول ماڈل انضمام الحق نے بطور کھلاڑی اور چیف سلیکٹر ملک کی خدمت کی، قائدانہ صلاحیتوں اور کرکٹ کے وسیع تجربے سے نوازنے پر ہم انضمام الحق کے مشکور ہیں۔ایم ڈی وسیم خان نے کہا کہ انضمام الحق نے اپنے کام سے پی سی بی میں ایک مثال قائم کر دی ہے، بورڈ نئے چیف سلیکٹر کے لیے اشتہار جاری کرے گا، تعیناتی کا عمل آئندہ چند ہفتوں میں مکمل کر لیا جائے گا۔

تبصرے بند ہیں.