اسلام آباد ہائیکورٹ میں انتخابی شیڈول جاری کرنے سے روکنے کی درخواست پر چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ ہائی کورٹ کا تو اس میں کچھ لینا دینا نہیں، الیکشن ایکٹ پڑھیں اس میں کیا لکھا ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں انتخابی شیڈول جاری کرنے سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس عامر فاروق نے شہری کی درخواست پر سماعت کی۔شہری نے درخواست میں مؤقف پیش کیا کہ کثیر تعداد میں افغان باشندوں کو غیر قانونی شناختی کارڈ جاری کئے گئے، اب ملک بھر سے ان افغان باشندوں کو واپس جانے کا حکم دیا گیا ہے، تاہم خبروں میں آیا کہ ان کو ہزاروں جعلی شناختی کارڈ جاری ہوئے، فراڈ سے قومی شناختی کارڈز حاصل کرنے والوں کے نام ووٹرز لسٹ سے نکالے جائیں۔جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ ہائی کورٹ کا تو اس میں کچھ لینا دینا نہیں، الیکشن ایکٹ پڑھیں، اس میں کیا لکھا ہے، الیکٹورل لسٹ کس کی ذمہ داری ہے، آپ الیکشن کمیشن سے رجوع کریں۔عدالت نے پٹیشنر کو الیکشن کمیشن میں دی گئی درخواست کو ریکارڈ پر رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ووٹرلسٹ بنانا اور اسکی سکروٹنی کرنا الیکشن کمیشن کا کام ہے، کیا درخواستگزار نے الیکشن کمیشن سے رجوع کیا ہے؟وکیل درخواست گزارنے کہا کہ الیکشن کمیشن کو درخواست دی ہے جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن کو دی گئی درخواست کو ریکارڈ کا حصہ کیوں نہیں بنایا؟ اگر آپ نے الیکشن کمیشن کو درخواست دی تو وہ کہاں ہے؟ اگر ایسی کوئی درخواست دی گئی ہے تو وہ اس پٹیشن کے ساتھ لگائیں، عدالت مناسب سمجھے گی تو الیکشن کمیشن کو جائزے کی ہدایت کر دے گی۔درخواستگزار کے وکیل نے دستاویزات جمع کرانے کیلئے مہلت مانگ لی جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ آگئے ہیں کہ پورے پاکستان کا ریکارڈ کھول کر بیٹھ جائیں، ایسا تو نہیں ہو سکتا کہ پورے پاکستان کا ریکارڈ کھول کر بیٹھ جائیں، سوال کا جواب دیں کہ انتخابی فہرستوں کی درستگی کس کا کام ہے۔بعدازاں عدالت نے پٹیشنر کو الیکشن کمیشن میں دی گئی درخواست کو ریکارڈ پر لانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دی۔
تبصرے بند ہیں.