وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان نے بہت الزامات برداشت کر لیے، اب یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔
الجزیرہ ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم کہتے رہے کہ مذاکرات اور انخلا کے عمل کو ساتھ ساتھ چلتے رہنا چاہیے لیکن پاکستان سے مشورے کے بغیر ہی انخلا کر دیا گیا، اپنی ناکامیوں کی ذمہ داری پاکستان پر ہرگز نہ ڈالی جائے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ہوائی جہاز کابل سے عالمی برادری کے شہریوں کا انخلا کر رہے ہیں، ہمارا سفارت خانہ دن رات لوگوں کی مدد کر رہا ہے لیکن افسوس ہے کہ اب بھی پاکستان کے کردار کو نہیں سراہا گیا۔شاہ محمود کا کہنا تھا کہ پاکستان کا نام ان ملکوں کی فہرست میں بھی شامل نہیں کیا گیا جو انخلا میں معاونت کر رہے ہیں، ہمارے جہاز کابل سے مختلف ممالک کے شہریوں کے انخلا میں معاونت کر رہے ہیں، ہمارا کابل میں سفارت خانہ دن رات متحرک ہے اور لوگوں کی مدد کر رہا ہے۔شاہ محمود کا کہنا تھا کہ پاکستان کا نام ان ملکوں کی فہرست میں بھی شامل نہیں کیا گیا جو انخلا میں معاونت کر رہے ہیں، ہمارے جہاز کابل سے مختلف ممالک کے شہریوں کے انخلا میں معاونت کر رہے ہیں، ہمارا کابل میں سفارت خانہ دن رات متحرک ہے اور لوگوں کی مدد کر رہا ہے۔انہوں نے انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے پاس 3 لاکھ تربیت یافتہ فورس، جدید آلات تھے مگر لڑائی کی ہمت نہیں تھی، طالبان نے آسانی کے ساتھ بلا مزاحمت پیش قدمی کی کیونکہ انہیں مقامی سپورٹ حاصل تھی۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم افغانستان میں اجتماعیت کی حامل حکومت کے خواہشمند ہیں جہاں انسانی حقوق کا احترام ہو، ہماری قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا اور ہمیں ڈو مور کا طعنہ دیا جاتا رہا۔شاہ محمود کا کہنا تھا کہ افغانستان کے معاملے پر خلوص نیت سےعالمی برادری سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تو شک کی نگاہ سے دیکھا گیا۔
تبصرے بند ہیں.