افغان حکام کی بھتہ خوری، ٹرانسپورٹرز نے ٹرانزٹ ٹریڈ بند کردی
کراچی: پاکستان سے افغانستان کے لیے کمرشل ٹرانزٹ کارگو کی ترسیل کرنے والے ٹرانسپورٹرزسے افغان سرحدی حکام کی فی کنٹینر 6 تا10 ہزار روپے کے بھتہ وصولیوں کے خلاف ٹرانسپورٹرز نے چمن سے ملحقہ سرحد پر بطوراحتجاج افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے کنسائنمنٹس کی ترسیل غیرمعینہ مدت کے لیے روک دی ہے۔ کہ افغان سرحدی حکام اس سے قبل فی کنٹینر1000 روپے بلاجواز وصولیاں کرتے تھے لیکن گزشتہ چند ہفتوں سے انہوں نے اپنے بھتہ ریٹ بڑھاکر6 تا10 ہزار روپے فی کنٹینرکردیا تھا لیکن یہ فاضل اخراجات ٹرانسپورٹرز کی دسترس سے باہر ہوگئے تھے اور مجبور ہوکر ٹرانسپورٹرز نے چمن سے متصل افغان سرحدی علاقے میں پیر10 جون سے ہڑتال کردی ہے۔ افغان ٹرانزٹریڈ سے منسلک ایک بڑے تاجرنعمت اللہ نے استفسار پر بتایا کہ فی الوقت چمن سے متصل افغان سرحد اور کسٹم ہاؤس پرافغان کمرشل کنسائنمنٹس کے 120 سے زائد کنٹینرز کھڑے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے گزشتہ 2روز سے چمن سرحد کے ذریعے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی سرگرمیاں معطل ہوگئی ہیں۔ٹرانزٹ ٹریڈ کنسائنمنٹس کی ترسیل کرنے والے ڈرائیورزکا کہنا ہے کہ وہ ٹرانزٹ ٹریڈکی وہیکلز کے ساتھ جب افغانستان میں داخل ہوتے ہیں توافغان فورسسز کے اہلکار ان سے جبری طور پر بھتے کی وصولیاں کرتے ہیں اور مطلوبہ بھتے کی رقم نہ دینے کی صورت میں نہ صرف انہیں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے بلکہ انکی گاڑیوں کے شیشے توڑنے کے علاوہ دیگر نقصانات بھی پہنچائے جاتے ہیں۔ ٹرانزٹ ٹریڈ ٹرالر یونین کے صدر اسلم اچکزئی نے بتایا کہ پاکستانی ڈرائیوروں سے ناجائز بھتہ خوری کے معاملے پر افغان چیمبر آف کامرس کے وکیل تجاراورافغان قونصل جنرل کوتحریری طورپرآگاہ بھی کردیا گیا لیکن اسکے باوجود افغان فورسزکی جانب سے ناجائز بھتہ خوری بند نہ ہوسکی جسکے بعد ٹرانسپورٹرز نے مجبور ہوکرپاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی ترسیل کو غیر معینہ مدت کیلیے معطل کردیا ہے۔
تبصرے بند ہیں.