اعلیٰ بیوروکریسی میں غیر قانونی ترقیوں سے متعلق کیس پر فیصلہ محفوظ

اسلام آ باد: اعلی بیوروکریسی میں غیر قانونی ترقیوں سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ہے دوران سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا کہنا تھا کہ افسران کو نوازنے کے لیے ترقیاں دی گئیں ،سیاسی حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں لیکن اس طرح کے فیصلوں سے ملک کا نقصان ہوتا ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اعلیٰ بیوروکریسی میں غیر قانونی ترقیوں سے متعلق کیس کی سماعت کی، دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور نے عدالت کو بتایا کہ مجاز اتھارٹی نے نئی ہدایات دی ہیں جن کے مطابق گریڈ 21 میں 56 ترقیوں کو تسلیم کرلیا جائے جبکہ 32 کے لیے نیا سلیکشن بورڈ بنایا جائے گا، چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو تحریری موقف پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ بادی النظر میں ترقیاں قانون کے خلاف تھیں، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ محکموں میں افسران کی کمی تھی اس لیے وزیر اعظم نے افسران کو ترقیاں دیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ افسران کو نوازنے کے لیے ان کو ترقی دی گئی، سیاسی حکومتیں تو آتی جاتی رہتی ہیں لیکن اس طرح کے فیصلوں سے ملک کا نقصان ہوتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ سروس اسٹرکچر جب تک درست نہیں ہو گا گڈ گورننس نہیں آئے گی، گڈ گورننس میں بیوروکریسی کا اہم کردار ہوتا ہے، بیوروکریسی کا ڈھانچہ میرٹ پر عمل کے بغیر درست نہیں ہو سکتا اس موقع پر جسٹس اعجاز چوہدری نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نے جاتے ہوئے ایسے افسران کو ترقی دی جو حق نہیں رکھتے تھے۔

تبصرے بند ہیں.