اشتہاری ملزم پرویز مشرف دفاع کا حق کھو چکے۔سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اشتہاری ملزم پرویز مشرف دفاع کا حق کھو چکے ہیں۔ عدالت عظمی کی یہ آبزرویشن پرویز مشرف سنگین غداری کیس کے تحریری حکمنامے میں سامنے آئی ہے۔پرویز مشرف سنگین غداری کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ نے یکم اپریل کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا ہے ۔ 5 صفحات پر مشتمل حکمنامہ جسٹس منصورعلی شاہ نے تحریر کیا ہے۔عدالت نے لکھا کہ 2014 سے اب تک ملزم کی غیر موجودگی کے باعث مقدمے کو طوالت دی گئی۔ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کے ٹرائل میں تاخیر سے متعلق رجسٹرار خصوصی عدالت کا جواب افسوسناک ہے۔سپریم کورٹ نے لکھا سنگین غداری کے جرم سے بڑا جرم کوئی نہیں ہو سکتا۔ سنگین غداری ایک آئینی جرم ہے۔ آرٹیکل چھ کے مطابق آئین شکنی یا آئین معطل کرنا سنگین غداری ہے۔آئین وہ بنیادی قانون ہے جو عوامی منتخب کردہ نمائندوں نے بنایا ہے۔پاکستان کے ہر شہری پر آئین پاکستان پر عمل کرنا لازم ہے۔آئین شکنی کے معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے ملزم کی غیر حاضری پر ٹرائل میں تاخیر نہیں کی جا سکتی۔قانون پر ہونے والی پارلیمانی بحث کے مطابق ملزم کے خلاف قومی سلامتی کے حوالے سے سنگین الزام عائد ہوتا ہے۔الزام ثابت نا ہونے پرملزم کو فوری بری کرنا بھی لازم ہے۔دالت نے لکھا شق 9 کے تحت ٹرائل غیر ضروری التوا کے بغیر جاری رہنا چاہیے۔ کسی ملزم کی بیماری یا غیر حاضری کے باعث ٹرائل روکا نہیں جا سکتا۔اگر ملزم خود حاضر نہ ہو تو اس کے وکیل کی موجودگی میں کارروائی آگے بڑھائی جا سکتی ہے۔شق 9 کے مطابق سپیشل کورٹ ٹرائل کو آگے بڑھانے کے لیے ملزم کا وکیل خود مقرر کر سکتی ہے۔ ملزم رضاکارانہ طور پر اپنی مرضی کے مطابق ٹرائل میں حاضر نہ ہو تو وہ شفاف ٹرائل کے حق سے محروم رہتا ہے۔گر پرویز مشرف آئندہ سماعت پر پیش ہو گئے تو وہ 342 کا بیان ریکارڈ کروا سکتے ہیں۔سپریم کورٹ نے حکم دیاہے کہ خصوصی عدالت پرویز مشرف کے خلاف غیر حاضری کی صورت ٹرائل کو شق 9 کے تحت آگے بڑھائے۔حکمنامے میں کہا گیاہے کہ پرویز مشرف کے خلاف غداری کی شکایت 12 دسمبر 2013 کو دائر کی گئی۔ 31 مارچ 2014 کو پرویز مشرف پر فرد جرم عائد کی گئی۔ملزم پرویز مشرف کو 12 جولائی 2016 کو اشتہاری قرار دیا گیا۔سپریم کورٹ نے 24 فروری 2016 کو پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کا کہا۔

تبصرے بند ہیں.