اسلام آباد ہائیکورٹ: نواز شریف کی صحت سے متعلق عدالت میں نئی رپورٹ پیش

اسلام آباد ہائیکورٹ میں نواز شریف کی صحت سے متعلق عدالت میں نئی رپورٹ پیش کر دی گئی، عدالت نے وزیراعظم، وزیراعلیٰ پنجاب، چیئرمین نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا آج ہی کوئی نمائندہ مقرر کر کے 4 بجے بھجوائیں۔چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس محسن اختر کیانی نے نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزا معطلی کی درخواست پر سماعت کی۔ وکلاء نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کی کاپی عدالت میں پیش کی، جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا فریقین نے مخالفت کی، جس پر وکیل نے جواب دیا زیادہ مخالفت نہیں کی، نواز شریف کو معمولی ہارٹ اٹیک ہوا ہے، کل کے بعدان کی طبعیت مزید خراب ہوئی ہے،سٹس اطہر من اللہ نے کہا ڈویژن بنچ نے اس معاملے کو منگل کے لیے رکھا ہے، سزا یافتہ قیدی کے معاملے میں صوبائی حکومت کو اختیار ہے وہ سزا معطل کرسکتی ہے، یہ بتا دیں کہ میڈیکل بورڈ کی رپورٹ میں کیا ایمرجنسی ہے، فریقین اور پنجاب حکومت کو بلاکر پوچھ لیتے ہیں، ایسی صورت میں معاملہ عدالت میں نہیں آنے چاہیے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت 4 بجے تک ملتوی کر دی۔دوسری جانب نواز شریف کی طبیعت بددستور ناساز ہے، سابق وزیراعظم کے دل کے ٹیسٹ ٹروپ ٹی اور ٹروپ آئی کی رپورٹ پازیٹو آئی، رپورٹ پازیٹو آنے کا مطلب ہارٹ اٹیک کی ابتدائی علامات کا ظاہر ہونا ہے، فوری طور پر خون پتلا کرنے والی دوائی کا استعمال شروع کرا دیا گیا۔سپتال ذرائع کے مطابق ایک طرف نواز شریف کو پلیٹ لیٹس کی کمی جبکہ دوسری طرف دل کے عارضہ کا پرانا مسئلہ ہے، نواز شریف 18 سال سے دل کے عارضے میں مبتلا ہیں، سابق وزیراعظم 10 سال سے شوگر اور بلڈ پریشر کے عارضے میں بھی مبتلا ہیں۔ نواز شریف کی ایکو کارڈیو گرافی نارمل اور ای سی جی کی رپورٹ بہتر ہے۔گذشتہ روز میڈیکل بورڈ کی جانب سے نواز شریف کو انجائنا کی درد کی وجہ سے دل کے ٹیسٹ تجویز کیے گئے تھے، نواز شریف کی 2 دفعہ انجیو پلاسٹی اور 2 دفعہ اوپن ہارٹ سرجری بھی ہو چکی ہے، نواز شریف کو گردوں، کولیسٹرول اور جوڑوں کے درد کا بھی سامنا ہے۔

تبصرے بند ہیں.