ارکان قومی اسمبلی کی ترقیاتی اسکیموں کا بجٹ 87 ارب روپے تک بڑھانے کا فیصلہ

ISLAMABAD: June 11 – Parliamentarians listens Federal Minister for Finance, Economic Affairs and Statistics Syed Naveed Qamar presenting the national budget 2008-09 during National Assembly session at Parliament House. The minister presents the Rs. 2010 billion budget and size is 29.7% higher than the size of estimates for 2007-08. APP photo by Afzaal Chaudhry

وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے ورچوئل اجلاس میں ارکان پارلیمنٹ کی ترقیاتی اسکیموں پر صوابدیدی اخراجات کو 87 ارب روپے تک بڑھانے کے لیے 17 ارب روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دے دی گئی ہے۔ترقیاتی سکیموں کے فنڈز میں 87 ارب روپے کا اضافہ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) سے تعلق رکھنے والے تمام 174 اراکین قومی اسمبلی کو ترقیاتی کاموں کے لیے 50 کروڑ روپے مالیت کی چھوٹی اسکیمیں شروع کرنے کی سہولت ملے گی جن میں سیوریج لائنوں، گیس، پانی اور بجلی کے کنکشن اور سڑکوں کی مرمت اور دیکھ بھال شامل ہیں۔ ویڈیو لنک کے ذریعے لندن سے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی زیر صدارت اجلاس میں تباہ کن سیلاب سے متاثرہ گندم کے کاشتکاروں کو بیج فراہم کرنے کے لیے 3 ارب 20 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی اور مزید 5 ارب روپے کے فنڈز کی سمری ساتویں ہاؤسنگ اور مردم شماری تک مؤخر کردی گئی۔سیکریٹری کابینہ احمد نواز سکھیرا نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کو مطلع کرتے ہوئے لکھا کہ ’رواں مالی سال 23-2022 کے دوران 70 ارب روپے ’پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کا پروگرام‘ کے حوالے سے مختص کیے گئے ہیں، وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے وعدہ کیا تھا کہ اسٹیئرنگ کمیٹی چاہے تو 17 ارب روپے کے اضافی فنڈز کا بندوبست کیا جا سکتا ہے‘۔احمد نواز سکھیرا نے کہا کہ اس کے بعد اسٹیئرنگ کمیٹی نے وزارت منصوبہ بندی و ترقی و خصوصی اقدامات کو ہدایت کی کہ وہ مالی سال 23-2022 کے بجٹ سے 17 ارب روپے کابینہ ڈویژن کے لیے مختص کرے تاکہ محروم علاقوں کے لیے اسکیموں کی مالی اعانت کی جاسکے۔ذرائع کے مطابق وزارت منصوبہ بندی نے اس مقصد کے لیے آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور صوبوں کے لیے بجٹ میں مختص فنڈز سے 17 ارب روپے اکھٹے کیے ہیں۔وزارت خزانہ کے ایک اعلان نے اس بات کی تصدیق کی کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے موجودہ مالی سال 23-2022 کے دوران 17 ارب روپے کے تکنیکی ضمنی گرانٹ کے طور پر اضافی فنڈز کی منظوری دی تاکہ محروم علاقوں کے لیے انفرااسٹرکچر اور سماجی ترقی کی اسکیموں کی مالی اعانت کی جاسکے۔اضافی فنڈز کی منظوری ایسے وقت میں دی گئی ہے جب حکومت نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں کم از کم 145 ارب روپے کے بجائے 50 ارب سے بھی کم جاری کیے ہیں، ترقیاتی اسکیموں کے لیے تقسیم کے طریقہ کار کے مطابق جولائی تا ستمبر کی مدت میں سالانہ ترقیاتی بجٹ کا 20 فیصد جاری ہونا ضروری ہے۔

تبصرے بند ہیں.