سرینگر(مانیٹر نگ ڈیسک)غیر قانونی طور بھارت کے زیر قبضہ جموںوکشمیر میں ’’ جموں وکشمیر اردو کونسل ‘‘ نے کہا ہے کہ اردو کا ہر محاذ پر دفاع کیا جائے گا اور وہ اسکے تحفظ کیلئے تمام مکتبہ ہائے فکر سے مل کر ایک عوامی تحریک شروع کرے گی۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جموںوکشمیر اردو کونسل نے سرینگر میں منعقدہ ایک اجلاس کے بعد اپنے ایک بیان میں کہا کہ اجلاس میں بھارتی کابینہ کی طرف سے کشمیر میں سرکاری زبانوں کے حوالے سے کیے گئے حالیہ فیصلے کے بارے میں تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔ بیان میں کہاگیا کہ اجلاس کے مقررین نے یک زبان ہو کر اس بات کا اعادہ کیا کہ اردوکی آئینی اور سرکاری حیثیت برقرار رکھنے کیلئے ایک ہمہ جہت جدوجہد ناگزیر ہے جس میں معاشرے کے تمام طبقوں کو شامل کرنا ضروری ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آنے والے دنوں میں صحافیوں، تاجر تنظیموں سمیت معاشرے کے مختلف طبقوں کے ساتھ رابطہ کر کے انہیں اس حوالے سے اعتماد میں لیا جائے گا۔ اجلاس میں اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ چند دہائیوں سے اردو ز بان کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک روا رکھا جارہا ہے اور اس کو بے اثیر بنایا جارہا ہے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ یہ ممکن نہیں ہے کہ دفتروں میں کام کاج پانچ زبانوں میں چلایا جاسکے کیونکہ ڈوگری ، کشمیری اورہندی زبانوں کے جاننے اور لکھنے والے ہر دفتر میں کہاں دستیاب ہونگے لہذا ردو کے ساتھ ساتھ جموںوکشمیر میں مذکورہ زبانوں کو بھی سرکاری زبان قرار دینے کی منظوری ایک ایسا فیصلہ ہے جس پر عملدرآمد ممکن نہیں ۔ اجلاس میں اردو کونسل کے ارکان کے علاوہ سول سوسائٹی کے سرکردہ افراد بھی شریک تھے۔ یاد رہے کہ نریندر مودی کی سربراہی میں قائم بھارتیہ جنتاپارٹی کی ہندو انتہا پسند بھارتی حکومت نے اردوکی حیثیت اور اہمیت کم کرنے کیلئے ہندو، ڈوگری، کشمیری اور انگریزی کو بھی کشمیر میں سرکاری زبان کا درجہ دینے کی منظوری دی ہے۔
تبصرے بند ہیں.