اراکین کوپارٹی لائن پرچلناہوتاہے‘فل سٹاپ‘دیٹس اِٹ‘سپریم کورٹ

اسلام آباد:آرٹیکل 63 اے کی تشریح کامعاملہ‘سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت ‘چیف جسٹس کی سربراہی میں5رکنی بنچ کیس کی سماعت کررہاہے ‘جسٹس اعجازالحسن،جسٹس مظہرعالم میاں خیل ‘جسٹس منیب اختراورجسٹس جمال مندوخیل بنچ کا حصہ ہے‘چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آج بھی گزشتہ سماعت والاہی مسئلہ ہے،مناسب ہوگاکہ وکلااوردیگرافرادباہرچلے جائیں۔عدالت نے کہا کہ ووٹ کاحق اراکین اسمبلی کوہے نہ کہ پارٹی اراکین کو،پارٹی ڈسپلن کی پابندی لازمی بنانے کیلئے آرٹیکل 63 اے لایاگیا،سیاسی جماعتیں ادارے ہیں،ڈسپلن کی خلاف ورزی سے ادارے کمزورہوتے ہیں،پارٹی لائن کی پابندی نہ ہوتوسیاسی جماعت تباہ ہوجائے گی،کیافلورکراسنگ کی اجازت دیگرترقی یافتہ ممالک میں ہوتی ہے؟پارٹی پالیسی سے انحراف روکنے کیلئے آرٹیکل 63 اے شامل کیاگیا،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالتی فیصلے میں دی گی آبزرویشن اہمیت کی حامل ہے،پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کے سیاسی،قانونی محرکات الگ ہیں،سیاسی اثرتویہ ہے کہ رکن کودوبارہ ٹکٹ نہیں ملے گا،ٹکٹ لیتے وقت امیدواروں کوپتہ ہوتاہے وہ کب آزادانہ ووٹ نہیں دے سکتے؟دوسری کشتی میں چھلانگ لگانے والے کوسیٹ سے ہاتھ دھوناپڑتاہے،کیاکسی رکن کوپارٹی کیخلاف فیصلے کے اظہارکاحق ہے؟جتنامرضی غصہ ہوپارٹی کےساتھ کھڑے رہناچاہیے، مغرب میں لوگ پارٹی کے اندرغصے کااظہارکرتے ہیں،جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ کیادوسری کشتی میں چھلانگ لگاکرحکومت گرائی جاسکتی ہے؟زیادہ ترجمہوری حکومتیں چندووٹوں کی برتری سے قائم ہوتی ہیں،کیادوسری کشتی میں جاتے جاتے پہلاجہازڈبویاجاسکتاہے؟اب پنڈوراباکس کھل گیاہے تومیوزیکل چیئرہی چلتی رہے گی،جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ چھلانگیں لگتی رہیں تومعمول کی قانون سازی بھی نہیں ہوسکتی،سب نے اپنی مرضی کی توسیاسی جماعت ادارہ نہیں ہجوم بن جائے گی،انفرادی شخصیات کوطاقتوربنانے سے ادارے تباہ ہوجاتے ہیں،اراکین کوپارٹی لائن پرچلناہوتاہے‘فل سٹاپ‘دیٹس اِٹ‘آئین میں پارٹی سربراہ نہیں پارلیمانی پارٹی کوبااختیاربنایاہے،پارٹی کی مجموعی رائے انفرادی رائے سے بالاترہوتی ہے،سیاسی نظام کے استحکام کیلئے اجتماعی رائے ضروری ہے،ایک تشریح تویہ ہے انحراف کرنیوالے کاووٹ شمارنہ ہو،جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ کیااراکین پارٹی کیساتھ اپنے حلقوں کوجوابدہ نہیں؟کیاآپ پارٹی لیڈرکوبادشاہ سلامت بناناچاہتے ہیں،کیاسیاسی جماعتوں کے اندربحث ہوتی ہے؟کیاڈی سیٹ ہونے تک ووٹ شمارہوسکتاہے؟اٹارنی جنرل نے اپنے دلائل میں کہا کہ عوام کامینڈیٹ ایوان میں اجتماعی حیثیت میں سامنے آتاہے،سیاسی جماعتیں عوام کیلئے ایوان میں قانون سازی کرتی ہیں،1985 میں غیرجماعتی بنیادپرالیکشن ہوئے تھے،محمدخان جونیجوکووزیراعظم بننے کیلئے پارٹی صدربنناپڑاتھا،مستعفی ہوکررکن اسمبلی دوبارہ عوام میں جاسکتاہے، پارٹی میں بات نہ سنی جارہی ہوتومستعفی ہواجاسکتاہے،معاملہ صرف63 اے کانہیں پوراسسٹم ناکام ہونے کاہے،ہارس ٹریڈنگ روکنے کے سوال پرنہیں جاو¿ں گا،یہ معاملہ پارلیمنٹ پرہی چھوڑناچاہیے،کسی کوبادشاہ نہیں بناناتولوٹابھی نہیں بناناچاہتے،کچھ مغربی ممالک میں فلورکراسنگ کی اجازت ہے،اس سے زیادہ بحث کیاہوگی سندھ ہاو¿س میں پارٹی پرتنقیدہورہی ہے،پارٹی پالیسی سے انحراف پرتاحیات نااہلی ہونی چاہیے۔

تبصرے بند ہیں.