آٹو سیکٹر کا ہائی برڈ گاڑیوں کی تیاری کے منصوبے بند کرنے پر غور

لاہور: وفاقی بجٹ میں ہائی برڈ گاڑیوں کی درآمد پر ڈیوٹی سے استثنیٰ اور کمی سے مقامی آٹو موبائل انڈسٹری نے ہائی برڈ گاڑیاں بنانے کے منصوبے بند کرنے پر غور شروع کر دیا۔ ذرائع کے مطابق پاکستان میں ایک سے زیادہ آٹو موبائل مینوفیکچررز مقامی سطح پر ہائی برڈ گاڑیاں بنانے کے منصوبوں پر ابتدائی کا م مکمل کرچکے تھے لیکن وفاقی بجٹ میں 1200سی سی تک کی ہائی برڈ گاڑیوں کی ڈیوٹی فری درآمد اور اس سے زیادہ پاور کی ہائی برڈ گاڑیوں کی امپورٹ پر ڈیوٹی میں رعایت سے مقامی آٹو انڈسٹری کو شدید دھچکا پہنچا ہے،گزشتہ چند برسوں میں مارکیٹ میں ری کنڈیشن گاڑیوں کی آمد اور ایف بی آر کی طرف سے اسمگل شدہ اور نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے لیے ایمنسٹی اسکیم سے پہلے ہی آٹو انڈسٹری بحران کا شکار تھی ایسے میں ہائی برڈ گاڑیوں کی ڈیوٹی فری امپورٹ سے مقامی کار ساز ادارے جو ہائی برڈ گاڑیاں بنانے کے منصوبوں پر کام کر رہے تھے اور کئی ادارے اس حوالے سے مشینری امپورٹ بھی کرچکے تھے اب انہوں نے ہائی برڈ آٹو موبائل بنانے کے منصوبے ٹھپ کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔اس حوالے سے پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹو موٹیوپارٹس اینڈ ایسیسریز مینوفیکچررز کے سابق چیئرمین اور آل پاکستان بزنس فورم کے چیئرمین سید نبیل ہاشمی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ برس پاکستان میں800اور 1000سی سی کی تقریباً 70 ہزار گاڑیاں تیار کی گئیں اور 30ہزار سے زائد ری کنڈیشن گاڑیاں درآمد کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ جاپان میں کم سے کم 1200سی سی کی گاڑی تیار کی جاتی ہے جس کی قیمت 12لاکھ سے 14لاکھ روپے تک ہے جو کم آمدن والا آدمی نہیں خرید سکتا،گزشتہ سال پاکستان میں 22لاکھ سے زائد موٹر سائیکلیں فروخت ہوئیں جس کی بڑی وجہ مارکیٹ میں سستی کار کا دستیاب نہ ہونا ہے، اگرمقامی سطح پر 5لاکھ روپے تک قیمت کی کار دستیاب ہو تو کم آمدن والے افراد اسے خرید سکتے ہیں جس پر مقامی آٹو انڈسٹری کی پیداوار چار گنا تک بڑھ سکتی ہے، ہائی برد گاڑیوں کی ڈیوٹٰی فری درآمد سے عام آدمی کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا لیکن آٹوانڈسٹری میں سرمایہ کاری ضرور متاثر ہوگی۔

تبصرے بند ہیں.