آئی سی سی تمام اسٹیک ہولڈرز کی اسکروٹنی کرے، راشد لطیف
کراچی: پاکستان کے سابق کپتان راشد لطیف نے ون ڈے قوانین میں تبدیلیوں پر بھی شکوک ظاہر کردیے۔ ان کا کہنا ہے کہ آئی سی سی کو کرکٹ کے تمام اسٹیک ہولڈرز کی اسکروٹنی کرنی چاہیے، اس بات کا جائزہ لینا ہوگا کہ نئی تبدیلیوں کا فائدہ کس کو ہوا، بھارتی بورڈ کے صدر کا داماد فکسنگ میں ملوث ہے جبکہ آئی سی سی نے اپنی آنکھیں بند کررکھی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایک انٹرویو میں کیا۔ راشد لطیف نے کہا کہ اگر آئی سی سی کھیل کو کرپشن سے صاف کرنے اور اس کی ساکھ بحال کرنے کیلیے مخلص ہے تو اسے کچھ سخت اقدامات کرنا ہوں گے، کھیل کے تمام اسٹیک ہولڈرز کی اسکروٹنی کرنی چاہیے۔آئی پی ایل فکسنگ اسکینڈل کے بعد میں کچھ اسٹیک ہولڈرز سے مطمئن نہیں ہوں جوکہ مختلف حیثیت سے کام کررہے ہیں، ان میں پلیئرز، کمنٹیٹرز، ٹیم مالکان، بورڈ آفیشلز اور آئی سی سی کرکٹ کمیٹی کے اہم ممبران بھی شامل ہیں، یہ بات سب جانتے ہیں کہ کچھ لوگ جوکہ آئی سی سی کرکٹ کمیٹی اور کمنٹری باکس میں موجود ہیں ان کی کچھ بڑے بزنس مینوں سے دوستیاں ہیں جوکہ بک میکرز کے توسط سے بڑا جوا کھیلتے ہیں، حال ہی میں ون ڈے کرکٹ قوانین میں جو تبدیلیاں آئیں اور جن کی تجاویز دی گئی ہیں ان کی بھی اسکروٹنی کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ دیکھنا ہوگا کہ ان سے کھیل کو فائدہ پہنچا ہے یا کچھ انفرادی لوگ مستفید ہوئے ہیں۔ راشد لطیف نے کہا کہ میں نے دس برس قبل ہی آئی سی سی کو خط لکھا تھا کہ میچ فکسنگ کے بعد اب بکیز فینسی فکسنگ کی جانب راغب ہوں گے اور پلیئرز کو ٹارگٹ کریں گے مگر آئی سی سی نے میرے خط کو نظر انداز کردیا اور اب جب یہ ٹی 20 لیگز کی برسات شروع ہوئی ہے، کونسل نے مشکوک چیزوں کے حوالے سے اپنی آنکھیں بند کردی ہیں، بھارتی بورڈ کے صدر اپنے داماد کی گرفتاری اور اپنی ٹیم کے شبہات کی زد میں آنے کے باوجود عہدہ نہیں چھوڑ رہے جبکہ آئی سی سی اس معاملے پر خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہا ہے، سوال یہ ہے کہ کیا کہ بی سی سی آئی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کا ممبر نہیں اور کیا اس پر آئی سی سی کے قواعد و ضوابط لاگونہیں ہوتے؟۔
تبصرے بند ہیں.