اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ 22 کروڑعوام نے منتخب نمائندوں کو اختیاردیا ہے، آئین میں مقننہ،عدلیہ،انتظامیہ کے اختیارات متعین کردیئے ہیں۔ آئین کے اندر رہ کر سب کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں سیلاب سے متعلق خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ طوفانی بارشوں نے ہرجگہ تباہی پھیلائی، بلوچستان،پنجاب،خیبرپختونخوا،سندھ میں بے پناہ تباہی ہوئی، پاکستان بھرمیں طوفانی بارشوں سے نقصانات ہوئے، اتحادی حکومت پوری طرح آگاہ اورچوکس ہے، اس حوالے سے چاروں صوبوں کے ساتھ میٹنگ کرچکا ہوں، متاثرہ علاقوں میں بلوچستان، سندھ، خیبرپختونخوا، پنجاب حکومت دن رات کام کررہی ہے، این ڈی ایم اے بھی اس حوالے سے بھرپورکام کررہی ہے، یقین دلاتا ہوں امدادی پیکج میں مزید اضافہ کریں گے۔ معززممبران کی سفارشات کے پیش نظر کل مزید فیصلے کریں گے، صوبائی حکومتوں کی ہرممکن مدد کریں گے، کسانوں کے نقصانات کو پورا کرنے کے لیے وفاقی حکومت بھرپورتعاون کرے گی، چترال سمیت جہاں بھی نقصانات ہوئے ازالہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ انسانی فطرت ہے بچے کو تکلیف ہو تو بچہ فوری ماں کے پاس جاتا ہے، یہ معززایوان ماں ہے، 1973ء کے آئین کو اسی ایوان نے تشکیل کی تھی، آئین پاکستان کی وحدت کی بہت بڑی نشانی ہے، آئین میں لکھا ہے حاکمیت اللہ تعالیٰ کی ہے، 22 کروڑعوام نے منتخب نمائندوں کو اختیاردیا ہے، آئین میں مقننہ،عدلیہ،انتظامیہ کے اختیارات متعین کردیئے ہیں۔ آئین کے اندر رہ کر سب کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہو گا، 75سالوں کے دوران آئین کے ساتھ کھلواڑ ہوتا رہا، مارشل لا کئی دہائیوں تک مسلط رہے اورپاکستان دولخت بھی ہوا، جمہوریت کا پودا اتنا طاقت ورنہ ہوسکا جتنا ہونا چاہیے تھا، جوممالک ہم سے بہت پیچھے تھے آج ترقی کی دوڑمیں آگے نکل چکے ہیں، اغیار نے کئی سال پہلے آئی ایم ایف کو خیرآباد کہہ دیا، بزرگ، مائیں، بیٹیاں پوچھتی ہیں ملک کے اندر کب مہنگائی،غربت، قرضوں کا خاتمہ ہوگا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سب جانتے ہیں 2018ء کے الیکشن میں بدترین جھرلو الیکشن تھے، دھاندلی کی پیداوار حکومت کو مسلط کر دیا گیا، رات کے اندھیرے میں آر ٹی ایس بند ہوگیا تھا، دیہات میں پہلے اور شہروں میں نتائج بعد میں آئے تھے، سابق چیف جسٹس کے حکم پر گنتی کو رکوایا گیا تھا، گزشتہ پونے چار سالوں میں مسلط کردہ حکومت کی کارکردگی سب کے سامنے ہے، 20 ہزار ارب سے زائد کے قرضے لیے گئے۔
تبصرے بند ہیں.