کراچی: مالی سال 2012-13 کے دوران محصولات کی وصولیوں میں 250 ارب روپے کے شارٹ فال کے باعث سال2013-14 کے وفاقی بجٹ میں عوام کو ریلیف ملنے کے امکانات معدوم ہوگئے ہیں۔ ماہرین اقتصادیات کے مطابق نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ میں اشیائے خوردونوش اورتعلیمی مواد سمیت متعدد شعبوں کے لیے ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال بڑھتے بجٹ خسارے اور ٹیکس وصولی کے اہداف حاصل کرنے میں ناکامی کے خدشات کے پیش نظر مسلم لیگ ن کی نئی حکومت کونئے وفاقی بجٹ میں عوام کوریلیف دینے میں زبردست مصائب کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ وفاقی حکومت کو صرف توانائی کے شعبے میں 139 ارب روپے مالیت کاخسارہ ہواہے اور اس شعبے پر 181 ارب روپے کے بجائے 320 ارب روپے خرچ کیے گئے لیکن اسکے باوجود توانائی بحران سنگین سے سنگین تر ہوتا جارہا ہے جبکہ ایف بی آر نے رواں مالی سال کے ابتدائی 11 ماہ میں محض 1634 ارب روپے ٹیکس جمع کیا۔ٹیکس وصولی میں اضافے کیلیے ایف بی آر نے آئندہ مالی سال متعدد شعبوں کے لیے ٹیکس ریلیف ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت کھانے پینے کی پیک مصنوعات اور تعلیمی مواد سمیت متعدد شعبوں پر ٹیکس ریلیف ختم کر دیا جائے گا جبکہ ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں اضافہ کر دیا جائیگا
تبصرے بند ہیں.