سیاسی بے یقینی کے باعث حصص مارکیٹ مندی کا شکار

کراچی: متحدہ قومی مومنٹ کی سینیٹ واسمبلیوں سے استعفیٰ دینے سے سیاسی افق پرغیریقینی صورتحال پیدا ہونے، چین کی جانب سے اپنی کرنسی کوڈی ویلیو کرنے کے بعد گلوبل وریجنل سطح پرکموڈٹیز کی قیمتوں میں کمی کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں بدھ کو اتار چڑھاؤ کے بعد مندی کے اثرات غالب ہوئے جس سے 36000 کی نفسیاتی حدگرگئی جبکہ سرمایہ کاروں کے 61 ارب53 کروڑ75 لاکھ 52 ہزار 246 روپے ڈوب گئے۔

ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ 3 لسٹڈ کمپنیوں اٹک پٹرولیم، مری پٹرولیم اور نیشنل ریفائنری کی جانب سے بہترین مالیاتی نتائج کا اعلان ہوا جس کے نتیجے میں ایک موقع پر104 پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی لیکن ایم کیوایم کی جانب سے سینیٹ، قومی وصوبائی اسمبلی کی نشستوں سے استعفیٰ دینے کی اطلاعات نے سرمایہ کاروں کومایوسی سے دوچار کیا جنہوں نے مارکیٹ سے آؤٹ ہونے میں اپنی عافیت جانی اور تیزی مندی میں تبدیل ہوگئی، ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، این بی ایف سیز، انفرادی سرمایہ کاروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے 59 لاکھ79 ہزار398 ڈالرکی سرمایہ کاری کی گئی، اس دوران غیرملکیوں8 لاکھ76 ہزار558 ڈالر اور میوچل فنڈز نے 29 ہزار514 ڈالر کا انخلا کیا، کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس313.17 پوائنٹس کمی سے 35892.77 ہو گیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 252.30 پوائنٹس گھٹ کر 22150.28 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 573.92 پوائنٹس کمی سے 59659.72 ہوگیا، کاروباری حجم 9.64 فیصد زائد رہا ، 35 کروڑ99 لاکھ حصص کے سودے ہوئے، کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ 391 کمپنیوں تک محدود رہا ،132 کے بھاؤ میں اضافہ، 253 کے دام میں کمی اور6 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

تبصرے بند ہیں.