پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ 1971 میں آج کا میڈیا ہوتا تو مشرقی پاکستان علیحدہ نہیں ہوتا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت ان گنت جھوٹ بولے جارہا ہے، بھارت کی لفظی اشتعال انگزیزی کا بھی جواب نہیں دیا، پلواما واقعہ پہلا نہیں تھا، پولیس پر حملے پہلے بھی ہوتے رہے ہیں،پاکستان نے بھارتی ایئراسٹرائیک ناکام بنائی۔میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ بھارت نے 26 فروری کو فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تھی، جس پر انہیں نوٹس دیا تھا کہ ہمارے جواب کا انتظار کریں، دو جہاز گرانے ایک پائلٹ گرفتار کرنے کی تفصیلات بتائی تھیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت اپنا میڈیا پاکستان بھیج دے انہیں بھی وہ جگہ دکھائیں گے کہ کہاں بھارت نے اسٹرائیک کیا اور کیا ہوا، بھارتی یئرفورس نے اپنا ایم سیونٹین خود گرادیا، رپورٹس کی بنیاد پر کہا کہ دو پائلٹ گرفتار کیے ہیں،جب واپس گیا تو پتا چلا کہ پائلٹ ایک ہی تھا لیکن وہ دو جگہ سے رپورٹ ہوا،بھارت کا کوئی جھوٹ ثابت نہیں ہوا۔آصف غفور نے کہا کہ بھارت نے کہا اس نے پاکستان کا ایف سولہ گرایا، ایف سولہ تو بہت دور کی بات ہے، آج تک تو موٹرسائیکل کا حادثہ نہیں چھپتا، ایئرفورس کے شاہینوں کو خراج تحسین پیش کرنا ہے لیکن مناسب وقت کا انتظار کررہے ہیں، بھارت نے اسٹرائیک رات میں کی پاکستان نے دن میں کی۔انہوں نے کہا پاکستان نے چار ٹارگٹ کے لیے چھ میزائل گرائے، جس بریگیڈ ہیڈکوارٹر کے قریب ہمارا میزائل گیا اس بریگیڈ ہیڈکوارٹر میں کون تھا یہ بھی بھارت بتائے، بھارت نے ہمارے گانے کو اپنا گانا بنا لیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 28تاریخ کو بھارت نے کتنی گن پوزیشن تبدیل کی وہ بھی اپنے عوام کو بتائے، جب بات ملکی دفاع اور سلامتی کی ہو تو پاکستان ہر قسم کی صلاحیت اپنائے گا، بھارت کچھ کرنا چاہتا ہے تو پہلے نوشہرہ اسٹرائیک اور بھارتی جہازوں کے گرنے کا حساب ذہن میں رکھے۔ان کا کہنا ہے کہ یہ 1971 نہیں ہے، نہ وہ فوج ہے اور نہ ہی وہ حالات ہیں،اگر 1971 میں آج کا میڈیا ہوتا اور بھارتی حالات بے نقاب کرتا تو مشرقی پاکستان علیحدہ نہیں ہوتا،میڈیا نے جو کردار 2دہائیوں اور 3دن کی جنگ میں ادا کیا اس سے بہتر میڈیا کا کردار نہیں ہوسکتا۔میجر آصف غفور نے کہا کہ بھارت کے میڈیا کو تبدیل ہونے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا حالیہ کامیابی پر اللہ کے شکر کے بعد، عوام ، سیاستدانوں، میڈیا اور سوشل میڈیا پر جوانوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں، پاکستان کے نوجوانوں نے دہشت گردی اور آپریشن دیکھے، ان کے خیال میں یہی پاکستان ہے،60 سے 70 کی دہائی میں پاکستان بہت بہترین ملک تھا، جی ڈی پی گروتھ 11سے اوپر تھی اور اُس میں زراعت کا حصہ 46.22 فیصد تھا۔
اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ کشمیر ہماری رگوں میں دوڑتا ہے، غانستان میں سوویت یونین اور پھر نائن الیون کے بعد امریکا آیا۔1979 کے بعد جہاد کی ترویج شروع ہوئی، افغان جنگ کو جائز قرار دے کر پاکستان میں جہاد کی فضا قائم ہوگئی، عسکریت پسندی اور انتہا پسندی پاکستانی معاشرے میں سرائیت کرنا شروع ہوگئی۔بھارت میں ہندواتا کی وجہ سے مسلمانوں کی زندگی خراب ہوئی ہے،بھارت میں مسلمانوں پر کیا ہورہا ہے سب کے سامنے ہے، پچھلی چار دہائیاں پاکستان کو ان حالات کی طرف لے کر آئیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر آصف غفور نے کہا کہ جب افغانستان میں عالمی فورسز نے آپریشن شروع کیا تو پاکستان میں دہشت گردی آئی، نائن الیون سے اب تک 17531 دہشت گردوں کو مارا گیا،پاکستان میں اس وقت دہشت گردوں کا کوئی انفرا اسٹرکچر موجود نہیں ہے۔ستر ملکوں کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ فوجی جوانوں سمیت 81 ہزار پاکستانی شہید ہوئےاور پاکستانی معیشت کو 300 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا،2016 میں آرمی چیف مونخ گئے تو انہوں نے کہا کہ جو کاٹا ہے وہ چالیس سال پہلے بویا تھا، لوگوں نے اس کا یہ مطلب نکال لیا کہ فوج نے اپنی غلطی مان لی ہے۔یکم جنوری 2019 کو کالعدم تنظیموں سے متعلق فیصلہ ہوگیا تھا لیکن جب تک مالی مسائل تھے،کالعدم تنظیموں کے ویلفیئر نیٹ ورک کو کنٹرول کرنے کے لیے یہ طریقہ کار بنایا ہے کہ انہیں حکومتی تحویل میں لے لیا جائے۔اس کے علاوہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دنیا میں 129 ممالک میں پاکستان کا تعلیم میں نمبر 113واں ہےاور یہ شرمناک بات ہے، پاکستان میں 30ہزار سے زائد مدارس ہیں، 25 لاکھ بچے اس میں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ 30 ہزار میں سے 0.5 فیصد مدرسے ایسے ہیں جو دہشت گردی کی ترویج کرتے ہوں گے۔ان 30ہزار مدرسوں سے 225 ملین بچے پڑھ کر نکلتے ہیں تو سوچیں ان کا کیا مستقبل ہے؟ تمام مدارس کو قومی دھارے میں لایا جائے گا، ہر مدرسے میں 4 سے 6مضامین کے اساتذہ چاہیے ہوں گے۔ترجمان پاک فوج نے کہاکہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام مدارس کو وزارت تعلیم کے ماتحت کیا جائے گا جہاں ایک ایسا سلیبس بنانا ہے جس میں نفرت انگیز تقریر نہیں ہوگی جبکہ آرمی چیف کہتے ہیں اپنا فقہ چھوڑو نہیں دوسرے فقہ کو چھیڑو نہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پی ٹی ایم کو جتنی آزادی لینی تھی وہ لے لی، پی ٹی ایم جن لوگوں کے مسائل کو بنیاد بنا کر کام کررہی ہے ہم ان کے مسائل کے حل کے لیے پہلے ہی کام کررہے ہیں، اگر آرمی چیف نے پہلے دن پیار سے بات کرنے کی ہدایت نہ کی ہوتی تو آپ سے نمٹنا کوئی مشکل نہیں۔میڈیا بریفنگ کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پی ٹی ایم کہتی ہے فوج سے لڑیں گے، کوئی ریاست سے نہیں لڑسکتا، پی ٹی ایم ریاست پاکستان کا حصہ ہے یا افغانستان کا؟،پی ٹی ایم ارمان لونی کا جنازہ پڑھنے گئی،800 بچوں کی جان بچانے والے دس شہدا کی نماز جنازہ میں تو پی ٹی ایم نے شرکت نہیں کی ۔آصف غفور نے کہا کہ ملک سے باہر ہر اس بندے سے کیوں ملتے ہیں جو پاکستان اور افواج کے خلاف ہیں، آپ چندہ اکٹھا کرتے ہیں اورکوئٹہ اور لاہور میں جلسہ کرتے ہیں ، اگر پی ٹی ایم نے دنیا بھر سے چندہ اکٹھا کیا ہے تو جہاں ضرورت ہے وہاں ترقیاتی کام کرائے۔
تبصرے بند ہیں.